سیاہ فام کو غلام بنانے پر اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی جج جیل بھیج دی گئی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق اور یوگنڈا کی ہائی کورٹ کی جج لیڈیا موگامبے کو برطانیہ کی عدالت نے ایک گھریلو ملازمہ کو غلام بنا کر رکھنے کے جرم میں چھ سال اور چار ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
موگامبے، جو اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی میں قانون کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رہی تھیں، انہوں نے ایک نوجوان یوگنڈین خاتون کو بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور کیا۔ متاثرہ خاتون ان کے آکسفورڈشائر کے علاقے کِڈلنگٹن میں واقع گھر میں ملازمہ اور آیا کے طور پر کام کر رہی تھیں۔
عدالت کے مطابق، موگامبے نے متاثرہ خاتون کے لیے جعلی بنیادوں پر ویزا کا بندوبست کیا۔ ویزا پر یہ ظاہر کیا گیا کہ وہ لندن میں یوگنڈا کے سابق نائب ہائی کمشنر جان موگِروہ کے ڈپلومیٹک رہائش گاہ پر کام کریں گی، لیکن اصل میں انہیں موگامبے کے ذاتی گھر میں زبردستی کام پر لگایا گیا۔
بھارتی فوج کا غیر قانونی حراست میں رکھے پاکستانیوں کے فیک انکاؤنٹر کا منصوبہ
استغاثہ کے مطابق، موگِروہ کو معلوم تھا کہ مذکورہ خاتون موگامبے کے لیے کام کریں گی، اور اس کے بدلے موگامبے نے یوگنڈا میں ایک مقدمے میں انہیں قانونی مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
متاثرہ خاتون نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ خود کو اس گھر میں ”ڈری ہوئی اور بے وقعت“ محسوس کرتی تھیں۔
برطانوی جج ڈیوڈ فاکسٹن نے فیصلے میں کہا کہ موگامبے نے اپنے جرم پر کسی قسم کی ندامت یا پشیمانی کا اظہار نہیں کیا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ موگامبے کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر چکی ہے، جو ان کی رکنیت کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے۔
بھارتی ہندو کی کشمیری خواتین کو اُکسانے کی ناکام کوشش، ویڈیو وائرل
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی ہمت قابلِ تعریف ہے، اور امید ہے کہ اس مثال سے جدید دور کی غلامی کا شکار دوسرے افراد بھی آگے آ کر مدد حاصل کریں گے۔