شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ مودی پاکستان مخالف بیانات سے اپنی ساکھ بنا رہے ہیں، پاکستان پر برتری ممکن نہیں، بھارت الزامات کی سیاست کر رہا ہے، دہشت گردی اور آزادی کی تحریک میں فرق ہے، کشمیری اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بے وجہ محاذ کھولنے کی پذیرائی نہیں ہوگی۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے آج نیوز کے پروگرام نیوز انسائٹ وِد عامر ضیا میں پہلگام واقعے پر بھارت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی صاحب بھارت میں اپنی ساکھ بڑھانے کے لیے مسلسل پاکستان کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، جیسے کہ وہ ماضی میں بھی کرتے رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سرحد پر ایسی کئی جگہیں ہیں جہاں عارضی برتری ہو سکتی ہے، مگر وہ امید رکھتے ہیں کہ بھارت یہ سمجھ جائے گا کہ پاکستان پر برتری حاصل کرنا ممکن نہیں۔ بھارت کا رویہ واضح ہے کیونکہ بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں، لیکن پاکستان نے ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور بھارت کے خلاف جارحیت نہیں کی۔
سابق وزیراعظم نے اج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، تاہم ہم نے بھارت کے خلاف جارحیت نہیں کی تاکہ خطے میں امن قائم رہے۔
شاہد خاقان عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا خطرہ موجود ہے، جس سے قلیل مدت میں شاید کچھ نہ ہو مگر طویل مدت میں بھارت آبی جارحیت سے نقصان ہو سکتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور تحریک میں بڑا فرق ہے اور کشمیری عوام اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بے وجہ محاذ کھولنے کی پذیرائی نہیں ہوگی۔
انھوں نے واضح کیا کہ بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کے الزامات اور حملے سیاسی مقاصد کے لیے ہیں، جو کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے۔
نہروں پر 40 فیصد کام ہو چکا ہے، سائرہ بانو
دریائے سندھ پر متنازع کینال کے معاملے پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما سائرہ بانو نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صرف وقتی طور پر فیصلہ مؤخر کیا ہے، اسے ختم نہیں کیا گیا۔
سائرہ بانو نے کہا کہ عوامی احتجاج وقتی طور پر تھما ہے، لیکن تحریک بدستور جاری ہے۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ متنازع نہر پر چالیس فیصد کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، اور یہ اقدام محض عوامی غصہ ٹھنڈا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایسی کوششیں مشرف دور میں بھی کی جا چکی ہیں۔ ”دھواں وہیں سے اٹھتا ہے جہاں آگ لگی ہو“ — اس تمام صورتحال میں دباؤ عوام کی طرف سے آیا ہے۔