وائٹ ہاؤس میں تلخ بحث کے بعد 26 اپریل کو ویٹی کن سٹی میں پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر امریکی اور یوکرینی صدور کے درمیان سینٹ پیٹرز بیسیلیکا میں مختصر اور نتیجہ خیز ملاقات ہوئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان ویٹیکن باسیلیکا میں ون آن ون ملاقات ہوئی جس دوران دونوں صدور کو ایک کرسی پر بیٹھے گفتگو کرتے دکھایا گیا۔ ٹرمپ اور زیلنسکی کی تصویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تلخ بحث کے بعد یہ پہلی ملاقات تھی۔ اس دوران امریکی صدر نے یوکرینی رہنما پر روس کے ساتھ امن معاہدے کے لیے زور دیا۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں یوکرین کی تازہ ترین صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ٹیرف معاملہ: ٹرمپ نے تجارتی معاہدہ نہ کرنے والوں کو ڈیڈ لائن اور الٹی میٹم دے دیا
اس موقع پر صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات تاریخی ثابت ہوسکتی ہے۔ ادھر وائٹ ہاؤس نے بھی ملاقات کو بہت نتیجہ خیز قرار دیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن جنگ بندی نہیں چاہتے۔ امریکی صدر نے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر پوسٹ میں لکھا کہ گزشتہ چند دنوں میں یوکرین پر میزائل داغنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ حملوں نے سوچنے پر مجبور کردیا کہ پیوٹن یوکرین جنگ نہیں روکنا چاہتے۔اب روس سے پابندیوں کے ذریعے نمٹنا پڑے گا۔
ٹرمپ کے نئے بیان سے امریکی ڈالر اور اسٹاک مارکیٹیں گر گئیں
امریکی صدر نے مزید کہا کہ پاناما اور نہرسوئس سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ روس یوکرین کے ساتھ بغیر پیشگی شرائط کے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ صدر پیوٹن چاہتے ہیں یوکرین کے ساتھ بات چیت تعمیری اور مفید ہونی چاہیے۔