پہلگام میں ہونے والے حملے کے اگلے ہی روز، امریکہ نے اپنے شہریوں کے لیے جموں و کشمیر کے سفر سے سختی سے گریز کی تازہ ترین ہدایت جاری کر دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ 24 اپریل 2025 کو جاری کردہ ایڈوائزری میں خبردار کیا ہے کہ اس خطے میں دہشت گرد حملوں اور ممکنہ پُرتشدد عوامی ہنگاموں کا خطرہ موجود ہے۔
امریکی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ’جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں دہشت گردی اور پُرتشدد شہری بے چینی کا خطرہ موجود ہے۔ اس ریاست کا سفر نہ کریں، صرف مشرقی لداخ اور اس کے دارالحکومت لیہہ کا سفر مستثنیٰ ہے۔ یہ علاقہ وقتاً فوقتاً تشدد کی لپیٹ میں آتا ہے اور بھارت و پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب تصادم معمول کی بات ہے۔ سری نگر، گلمرگ اور پہلگام جیسے سیاحتی مقامات بھی پرتشدد واقعات سے محفوظ نہیں۔‘
پہلگام حملے کے بعد بھارت میں انتہا پسندوں کا کشمیری طالبعلموں پر تشدد، ملک چھوڑنے کی دھمکیاں
امریکہ نے اپنے شہریوں کو بھارت و پاکستان کی سرحد سے 10 کلومیٹر کے دائرے میں جانے سے بھی سختی سے منع کیا ہے، جہاں ممکنہ مسلح تصادم کا خطرہ بتایا گیا ہے۔
یہ وارننگ اُس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت نے پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر نہ صرف 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا بلکہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بھی محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نئی دہلی نے پاکستانی فوجی اتاشیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے کر کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔
پہلگام حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ یہ حملہ 2019 کے پلوامہ واقعے کے بعد وادی میں سب سے خونریز واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
پہلگام حملے کی آڑ میں بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن، 1500 سے زائد کشمیری گرفتار
عالمی سطح پر بھارت کی داخلی سلامتی، کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال، اور اقلیتوں کے تحفظ پر سوالات ایک بار پھر شدت سے اٹھنے لگے ہیں۔