شاہی خاندانوں کی زندگی ہمیشہ سے عوام کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ چاہے بات برطانوی شاہی خاندان کی ہو یا سعودی عرب کے شہزادوں کی، ان کی زندگیوں میں موجود جاہ و جلال، دولت اور اثرورسوخ عام انسان کے لیے ہمیشہ ایک تجسس اور کشش کا باعث بنتا ہے۔ لیکن ان چمکتی دمکتی دیواروں کے پیچھے کئی کہانیاں ایسی بھی ہوتی ہیں جو دل کو چیر کر رکھ دیتی ہیں۔ ایسی ہی ایک درد بھری داستان ہے سعودی شہزادے الولید بن خالد بن طلال کی، جنہیں آج دنیا ’سویا ہوا شہزادہ‘ کہتی ہے۔
حادثہ جس نے زندگی کو روک دیا
سال 2005 کی بات ہے، جب شہزادہ الولید ایک باصلاحیت نوجوان تھے اور ملٹری کالج میں زیرِ تعلیم تھے۔ ایک دن ایک ہولناک ٹریفک حادثہ پیش آیا، جس نے ان کی زندگی کو یکسر بدل دیا۔ اس شدید حادثے کے بعد شہزادہ الولید کومہ میں چلے گئے، اور تب سے لے کر آج تک یعنی بیس سال گزر چکے ہیں، وہ زندگی اور موت کے درمیان معلق حالت میں ہیں۔
کون ہیں شہزادہ الولید؟
شہزادہ الولید، سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے پڑ پوتے ہیں۔ ان کے والد شہزادہ خالد بن طلال، شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کے بیٹے ہیں، اور طلال، شاہ عبدالعزیز کے بیٹے تھے۔ اس نسبت سے الولید شاہی خاندان کے اہم رکن تو ضرور ہیں، مگر موجودہ بادشاہت کے براہ راست وارث نہیں۔
وزیراعظم کا دورہ: سعودی عرب کا پاکستان کو رواں سال ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل دینے کا اعلان
زندگی، مشینوں کے سہارے
شہزادہ الولید اس وقت ریاض کے کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں زیرِ علاج ہیں۔ ان کی دیکھ بھال مکمل طور پر مشینی نظام کے تحت ہو رہی ہے۔ ان کی سانسیں وینٹی لیٹر کے ذریعے چلائی جا رہی ہیں، اور خوراک نالی کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔ انہیں گزشتہ دو دہائیوں سے مکمل طور پر لائف سپورٹ سسٹم پر رکھا گیا ہے۔
اُمید کی ایک جھلک، 2019 کا لمحہ
سال 2019 میں ایک مختصر سا لمحہ ایسا آیا جس نے پورے خاندان کے دلوں میں امید کی نئی کرن جگا دی۔ رپورٹس کے مطابق، شہزادہ نے نہ صرف اپنی انگلی ہلائی بلکہ سر کو معمولی سا جنبش بھی دی، جیسے کچھ کہنا چاہ رہے ہوں۔ اگرچہ ڈاکٹروں نے اس حرکت کو شعور کی واپسی نہیں مانا، لیکن خاندان والوں کے لیے امید کی کرن تھی۔
18 اپریل 2025 کو شہزادہ الولید کی 36ویں سالگرہ تھی۔ ایک ایسی سالگرہ، جو نہ گیتوں سے سجی، نہ ہنسی سے گونجی۔ صرف خاموشی، مشینوں کی آوازیں، اور ایک نہ ختم ہونے والی دعا، کہ شاید وہ جاگ جائیں، شاید آنکھ کھولیں، شاید زندگی پھر سے اُنہیں آواز دے۔
سعودی عرب نے ”اقامہ“ کی تجدید کے لیے نئی پالیسی متعارف کروادی
شہزادہ الولید بن خالد بن طلال کی کہانی صرف ایک شاہی فرد کی نہیں، بلکہ انسانی عزم، والدین کی محبت، اور تقدیر کی بے بسی کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے۔ وہ ایک ایسا چراغ ہیں جو بیس سال سے بجھنے نہیں دیا گیا، اور ہر لمحہ امید کی لو کے ساتھ جل رہا ہے۔