ہم سب سمجھتے ہیں کہ ہمارا کچن صاف اور محفوظ ہے، لیکن حالیہ تحقیق نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔
ماہر حیاتیات ڈاکٹر رابرٹ لینگلی نے بتایا ہے کہ عام گھریلو کچن میں استعمال ہونے والے کٹنگ بورڈز جراثیم، بیکٹیریا، اور زہریلے مادّوں کا گڑھ بن چکے ہیں۔
گرمیوں کی ٹھنڈی خوشبو، خوشبودار اور کریمی ”گلاب قلفی“ گھر پربنائیں
ڈاکٹر لینگلی کا کہنا ہےکہ، کٹنگ بورڈ بیکٹیریا کی افزائش گاہ ہے۔ لکڑی کے بورڈز میں جراثیم چھپ جاتے ہیں، پلاسٹک خطرناک کیمیکل چھوڑتا ہے، اور شیشہ نادیدہ ٹکڑوں کے ذریعے کھانے کو آلودہ کر سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق گھریلو کچن میں لکڑی، پلاسٹک اور شیشے کے کٹنگ بورڈز میں ایسے خطرات موجود ہیں جو روزمرہ کے کھانوں کو آلودہ کرتے ہیں اور صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
گوشت کا رس جذب کر لیتے ہیں، جس سے بیکٹیریا پیدا ہوتا ہے۔
دراڑوں میں جراثیم چھپ جاتے ہیں جنہیں صاف کرنا ممکن نہیں۔
پھپھوندی اور فنگس کی افزائش کھانے کو خراب کرتی ہے۔
ہر کٹ کے ساتھ باریک پلاسٹک کے ذرات کھانے میں شامل ہو جاتے ہیں۔
یہ ذرات جسم میں جمع ہو کر دماغ، تولیدی نظام اور اعضاء کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
سستے پلاسٹک بورڈز میں بی پی اے اور دوسرے زہریلے کیمیکل موجود ہوتے ہیں۔
شیشے کے ذرات کھانے میں شامل ہو سکتے ہیں۔
چاقو کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور خود بھی آسانی سے ٹوٹ سکتے ہیں۔
ان میں بھی باریک دراڑیں ہو سکتی ہیں جن میں بیکٹیریا چھپ جاتا ہے۔
چند آسان اقدامات کے ذریعے ان خطرات سے بچاؤ ممکن ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر چند سادہ باتوں کا خیال رکھا جائے تو ان تمام خطرات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
کٹنگ بورڈ کو گرم پانی اور صابن سے دھوئیں۔
گوشت کے بعد سفید سرکہ یا لیموں کا استعمال کریں۔
گوشت، سبزی اور تیار کھانے کے لیے مختلف بورڈز رکھیں تاکہ جراثیم ایک کھانے سے دوسرے میں منتقل نہ ہوں۔
گہری خراشوں والے بورڈز کو جراثیم صاف کرنا ناممکن ہوتا ہے، اس لیے بروقت تبدیل کریں۔
سرکہ، بیکنگ سوڈا، نمک اور لیموں سے بورڈ کو صاف رکھنا آسان اور مؤثر طریقہ ہے۔
ہمیشہ بی پی اے فری اور فوڈ سیف پلاسٹک استعمال کریں۔
بامبو یا سخت لکڑی (جیسے میپل) کے بورڈ بہتر ہوتے ہیں۔
پلاسٹک بورڈ 6 سے 12 ماہ، اور لکڑی کے بورڈ 1 سے 2 سال میں تبدیل کرنا بہتر ہے۔