بھارتی سیاسی جماعت ”کانگریس“ کے رہنما راہول گاندھی نے امریکی ٹیرف پر وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت کی کمزور اور مفاداتی خارجہ پالیسی بھارت کو ایک بڑے معاشی طوفان کی طرف دھکیل رہی ہے۔ بدھ کے روز آل انڈیا کانگریس کمیٹی (AICC) کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 26 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیے جانے پر بھی وزیر اعظم نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
راہول گاندھی نے کہا، ’پہلے جب مودی امریکہ گئے، تو ٹرمپ سے گلے ملتے تھے۔ اس بار نہ کوئی تصویر، نہ کوئی بیان۔ صرف خاموشی رہی، حالانکہ امریکی صدر نے بھارت کو ”ٹیرف ایبیوزر“ کہہ کر عوامی طور پر توہین کی۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت نے امریکی اقدامات سے توجہ ہٹانے کے لیے پارلیمنٹ میں وقف املاک قانون پر دو روزہ ”ڈرامہ“ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ قانون اقلیتوں کی زمین پر قبضے کا راستہ ہموار کرتا ہے۔
راہول گاندھی نے وزیر اعظم کی بنگلہ دیش کے عبوری رہنما محمد یونس سے حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر بڑھتے ہوئے حملوں اور چین کے ساتھ اس کی قربت پر بھی کوئی مؤقف اختیار نہیں کیا۔
انہوں نے ذات پر مبنی مردم شماری اور پسماندہ طبقات کے لیے 50 فیصد سے زائد ریزرویشن کی بھی حمایت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی صرف باتیں کرتی ہے، مگر زمینی سطح پر دلتوں، او بی سیز اور آدی واسیوں کو نجکاری کے ذریعے روزگار سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ”اگنی ویر“ اسکیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب فوج میں بھرتی نوجوانوں کو شہید ہونے پر نہ شہادت کا درجہ دیا جائے گا اور نہ پنشن۔
کانگریس کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پیش کی گئی قرارداد میں وزیر اعظم مودی کی خارجہ پالیسی پر بھرپور تنقید کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ:
قرارداد میں آر ایس ایس اور بی جے پی پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ وہ جماعتیں ہیں جنہوں نے تحریک آزادی، خاص طور پر ’کوئٹ انڈیا موومنٹ‘ کی مخالفت کی تھی، اور اب حب الوطنی کے جعلی سرٹیفکیٹ بانٹ رہی ہیں۔
کانگریس نے اپنے نظریے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک قوم پرستی کا مطلب عوام کو جوڑنا ہے، نہ کہ نفرت کے ذریعے تقسیم کرنا۔
راہول گاندھی نے اعلان کیا کہ ضلعی کانگریس کمیٹیاں (DCCs) پارٹی کی بنیاد بنیں گی اور انہیں اختیارات دیے جائیں گے۔ جنرل سیکریٹری کے سی وینوگوپال کے مطابق گجرات میں 15 اپریل اور راجستھان میں 20 اپریل تک ڈی سی سیز کی تشکیل مکمل کر لی جائے گی۔