آپ نے سحری کے لیے جگانے والے مرد تو دیکھے ہی ہوں گےلیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کوئی خاتون بھی سحری جگانے والی ہو سکتی ہے؟
تیونس کے شمال مشرقی علاقے المنستير میں رہنے والی 62 سالہ منیرہ اپنے علاقے کی پہلی خاتون مسحراتی یعنی سحری جگانے والی بن گئی ہیں۔
مومنہ اقبال کے خواجہ سرا ہونے کے وائرل بیان کی حقیقت سامنے آگئی، دعویٰ جھوٹا نکلا
صدیوں سے یہ کام مردوں کے لیے مخصوص سمجھا جاتا تھا، مگر منیرہ نے ان روایات کو توڑتے ہوئے نہ صرف اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کا فیصلہ کیا، بلکہ اس قدیم ثقافتی ورثے کو بھی زندہ رکھا۔
منیرہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اپنے والد کا پرانا طبلہ اٹھا کر گلیوں میں نکلیں گی۔
لیکن جب پانچ سال پہلے ان کے والد کا انتقال ہوا، تو انہوں نے اس روایت کو زندہ رکھنے کا عزم کیا۔
عام دنوں میں منیرہ پلاسٹک کی بوتلیں اور بچا ہوا کھانا جمع کرکے فروخت کرتی ہیں، مگررمضان آتے ہی وہ ”بوطبیلہ“ یعنی مسحراتی بن جاتی ہیں، تاکہ وہ اس پرانی روایت کو زندہ رکھ سکیں۔
2019 سے منیرہ نے یہ کام شروع کیا ہے اور اب یہ ان کا ذریعہ معاش بھی ہے۔
ان کے محلے والے بھی انہیں سراہتے ہیں۔ رات کو جب وہ آواز لگاتی ہیں تو سب ان کا استقبال کرتے ہیں۔
اگر کسی رات وہ نہ آئیں تو لوگ خود ان کی خیریت معلوم کرنے آجاتے ہیں۔
منیرہ کے مطابق یہ پیشہ انہیں زیادہ مالی فائدہ نہیں دیتا، لیکن جو خوشی اور اپنائیت انہیں اپنے محلے کے لوگوں سے ملتی ہے، وہ کسی دولت سے کم نہیں۔