میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن پر محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے کارروائی کرتے ہوئے چیسٹ وارڈ میں کام کرنے والی 3 نرسوں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔
میواسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن کے معاملے پر محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے کارروائی کرتے ہوئے 3 نرسوں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔
نوٹس میں تینوں سرسز کو محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر میں رپورٹ کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔ نرس نازیہ حسن، نرس سنینا خالد اور نرس حافظہ صائمہ سحر کو جاری ہونے والے شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مریضوں کو لگائے گئے انجکشن ک امحلول بنانے میں لاپرواہی کی گئی۔
شوکازنوٹس میں کہا گیا کہ اس لاپرواہی کی وجہ سے چیسٹ وارڈ کے 16مریضوں کو انجکشن کا ری ایکشن ہوا۔ نرسز کو 7 روز میں شوکاز نوٹسز کا تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
میو اسپتال میں غلط انجیکشن کے باعث ہلاکتوں کا معاملہ سنگین صورتحال اختیار کر گیا
قبل ازیں ذرائع کے مطابق واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ گزشتہ رات مکمل کرلی گئی تھی، تاہم اسے دبا دیا گیا۔ ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر بار ملبہ نرسز پر ڈال دیا جاتا ہے، حالانکہ ہر دوائی فارماسسٹ کی ہدایت پر استعمال ہوتی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق انجیکشن کے مبینہ ری ایکشن سے دو مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میو اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے انجیکشن سے 18 مریضوں کو شدید ری ایکشن ہوا تھا، جن میں سے ایک خاتون اور ایک مرد جاں بحق ہوگئے۔
ٹاک ٹاکر وزیر اعلیٰ کی کوئی پرفارمنس نہیں، میو اسپتال واقعہ کا پول کھل گیا، ملک احمد خان
ایم ایس میو اسپتال کے مطابق انجیکشن کا ری ایکشن چیسٹ سرجری وارڈ میں ہوا، جہاں متاثرہ مریضوں میں شدید بخار، کپکپی اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات ظاہر ہوئیں۔
تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر اسپتال کے عملے کی جانب سے پاؤڈر انجیکشن کو غلط مکسچر کے ساتھ استعمال کیا گیا، جس سے مریضوں میں سنگین ردِعمل سامنے آیا۔ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نرسنگ اسٹاف نے پانی کی جگہ رینگر لیکٹیٹ اور کیلشیم گلوکونیٹ کا استعمال کیا۔
وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ جلد عوام کے سامنے لائی جائے گی اور غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کا آڈٹ کرایا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔