Aaj Logo

شائع 05 مارچ 2025 11:01pm

پاراچنار میں راستوں کی بندش کیخلاف شہریوں کا احتجاجی دھرنا چوتھے روز بھی جاری

پاراچنارپریس کلب کے باہر راستوں کی بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاجی دھرنا چوتھے روز بھی جاری ہے، مظاہرین کا راستے کھولنے اور متاثرین کے لئے فوری ریلیف پیکج کا مطالبہ کیا ہے۔

حاجی امداد صدر ٹریڈ یونین کے مطابق 15 روز کے وقفے سے کل 113 چھوٹی بڑی گاڑیوں میں سامان لایا گیا، لوئر کرم و دیگر مختلف علاقوں میں بھی سو سے زائد ٹرک سامان پہنچایا گیا۔

انھوں نے کہا کہ پانچ ماہ سے محصور پانچ لاکھ عوام کے لئے فوری طور ایک ہزار ٹرک سامان کی ضرورت ہے۔

سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا تھا کہ گیس و تیل کی سپلائی تاحال نہیں کی گئی، بلاتاخیر عام آمدورفت کے لئے راستے کھول کر تیل و گیس کی سپلائی بھی بحال کی جائے۔

225 گاڑیوں پر مشتمل سامان رسد کا ایک بڑا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا

یاد رہے کہ 17 فروری کو لوئر کرم میں قافلے پر حملے کے بعد قافلے روک دیے گئے تھے۔

تاجر برادری کے مطابق 17 فروری کو بڑا قافلہ واپس آنے کے بعد اپر کرم میں کسی قسم کی ترسیل نہیں ہوئی تھی، جس کے باعث بازار مکمل طور پر خالی ہوچکے ہیں اور عوام کو سوکھی روٹی پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹل اور ہنگو میں رکی ہوئی گاڑیوں پر لاکھوں روپے کا خرچہ آرہا ہے، جو کئی مہینوں سے وہیں کھڑی ہیں۔

دوسری جانب حقوق کے مطالبے اور سڑکوں کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا تیسرے روز میں داخل ہوچکا ہے۔

دھرنے کے منتظمین کے مطابق، عوام کی بڑی تعداد اس دھرنے میں شریک ہے اور مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں۔

دوسری جانب اپر کرم میں راستوں کی بندش اور فیول کی عدم دستیابی کے باعث تعلیمی ادارے تاحال بند ہیں، 2 ماہ کی موسم سرما کی تعطیلات گزرنے کے باوجود تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے نہیں کھل سکے۔

ٹیچر یونینز کا کہنا ہے کہ اسٹیشنری سامان اور پیٹرول ڈیزل کی عدم دستیابی کے سبب تعلیمی اداروں تک پہنچنا مشکل ہو گیا ہے۔

کرم ٹیچر ویلی کے مطابق، جب تک فیول کی فراہمی کو یقینی نہیں بنایا جاتا، تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔

یہ تمام صورتحال عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنی ہوئی ہے جبکہ مقامی تاجر اور تعلیمی ماہرین حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Read Comments