اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اپنی برادریوں کی مسماری کے خلاف مزاحمت کرنے والے فلسطینی کارکنوں کی تصویر کشی کرنے والی دستاویزی فلم No Other Land نے اتوار کو بہترین دستاویزی فلم کا آسکر ایوارڈ جیت لیا۔
فلم کی کہانی باسل اڈرا کی زندگی پر مبنی ہے، جو اپنے آبائی شہر یاتا کی تباہی کو دستاویز کرنے کے لیے خطرات مول لیتا ہے۔ اس کے بعد، اس کی ملاقات اسرائیلی صحافی یوول ابراہم سے ہوتی ہے جو اس کی کہانی کو عالمی سطح پر پہنچانے میں اس کی مدد کرتا ہے۔
ادرا نے ایوارڈ کی تقریب میں کہا کہ ”No Other Land“ فلسطینی عوام کی تلخ حقیقت کی عکاسی کرتی ہے جو دہائیوں سے اسرائیلی قبضے کے تحت جھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے امید رکھتے ہیں کہ وہ ایسی زندگی نہ گزارے جو وہ خود گزار رہے ہیں۔
مارک زکربرگ کا پرانا ’ہوڈی‘ نیلامی میں 41 لاکھ سے زائد میں فروخت
ابراہم نے اس تعاون کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی آوازیں ایک ساتھ ہونے پر زیادہ طاقتور ہیں اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے ایک منصفانہ سیاسی حل ممکن ہے۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اس صورت حال کا حل نسل پرستی کے بغیر اور دونوں قوموں کے حقوق کے ساتھ ممکن ہے۔