Aaj Logo

اپ ڈیٹ 26 فروری 2025 11:21pm

افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونے سے روکے، افغانستان میں امن خطے کے مفاد میں ہے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان پر ایک بار روز دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے کیونکہ افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔

تاشقند میں ازبک صدر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ دورہ ازبکستان پر بہترین میزبانی پر مشکور ہوں، پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مضبوط روابط قائم ہیں جبکہ تعلقات کی طویل تاریخ بھی ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ازبکستان پاکستان کا قابل اعتماد شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی ہمارا مشترکہ عزم ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ازبک صدر عملی اقدام پر یقین رکھتے ہیں اور انہوں نے ازبکستان کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔ ازبکستان کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتا ہوں، پاکستان کی ترقی کے لیے میں پرعزم ہوں اور نواز شریف کے دیے ہوئے ترقی کے ویژن پر گامزن ہوں۔ انتھک محنت اور پختہ عزم سے ہی ترقی کا سفر طے کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم کے ہمراہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے، طویل ترین سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے جو ہم نے اٹھایا لیا اور ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا۔

حکومتی اقدامات پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے 2.4 فیصد پر لے آئے ہیں اور پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا جبکہ معاشی شرح نمو میں اضافہ ہو رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ازبکستان کے ترقیاتی ماڈل سے مستفید ہوں گے اور انتھک محنت سے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔ ریولے کے ذریعے تجارت اہمیت کی حامل ہے، معدنیات کے شعبے میں بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری یقینی بنائیں گے اور سیاحت کے شعبے میں بھی مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ازبکستان کو کراچی اور لاہور سے منسلک کریں گے، شاہراہ ریشم سے شروع تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ دونوں ممالک میں مفاہمتی یادداشتیں اور معاہدے جلد حقیقت کا روپ دھار لیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا علاقائی امن و استحکام ہم سب کے مفاد میں ہے، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے، افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔

پاک ازبک مشترکہ بزنس فورم، ازبک صدر اوروزیراعظم شہبازشریف کا خطاب

تاشقند میں پاکستان ازبکستان مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے ازبک صدرنے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطح کی شراکت داری کرنے جارہے ہیں، انھوں وزیراعظم شہبازشریف اور ٹیم کو مبارکباد دی۔

ازبک صدر نے کہا کہ یہ تاریخی دورہ ہے، باہمی تعاون بڑھانے پر گفتگو ہوئی، دونوں ملکوں کے مابین اعلیٰ سطح کی شراکت داری ہونے جا رہی۔

ازبک صدر نے مشترکہ چیلنجزسے نمٹنے کے لیے مل کرکام کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں معاشی استحکام آیا، تجارتی حجم کو 2ارب تک لے کر جائیں گے۔

تاشقند میں پاکستان ازبکستان مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ دونوں ملکوں کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں ، مجھے پاکستانی ہونے پرفخرہے، پاکستان اور ازبک بزنس فورم اہمیت کاحامل ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ تاجربرادری تعلقات کے فروغ میں اہم کردارادا کر سکتی ہے، ٹرانزافغان ریلوے منصوبہ خطے کی ترقی کیلئے گیم چینجرثابت ہوگا، پاکستان میں مائنزاینڈمنرلز کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے خصوصی اقتصادی زونزبھی بنائے گئے، پاکستان میں سستی توانائی کے حصول کیلئےاقدامات کیے جا رہے ہیں، ٹیکسٹائل، فارما کے شعبے میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے، سیاحت کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔

انھوں نے خطاب میں مزید کہا کہ ازبک سرمایہ کاراورتاجرسرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے مستفید ہوسکتے ہیں، خطے کی ترقی کیلئےعلاقائی روابط کا فروغ ضروری ہے، توانائی کے شعبے میں مختلف سرمایہ کار، سرمایہ کاری کررہے ہیں۔

بعدازاں، وزیرِاعظم شہباز شریف ازبکستان میں سرکاری دو روزہ دورہ مکمل کر کے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

ازبکستان کے وزیرِ اعظم عبداللہ عاریپوف، ازبک وزیرِ خارجہ بختیار سیدوف، تاشقند کے میئر شوکت عمرزاکوف، ازبکستان کے پاکستان میں سفیر علی شیر تختائیف اور پاکستان کے ازبکستان میں سفیر احمد فاروق سمیت اعلی سفارتی و سرکاری اہلکاروں نے وزیرِ اعظم کو الوداع کیا۔

تاشقند ہوائی اڈے پرازبک مسلح افواج کا چاک و چوبند دستہ بھی موجود تھا۔

Read Comments