Aaj Logo

شائع 25 فروری 2025 01:19pm

پاور ڈویژن کی آڈٹ رپورٹ میں 8789 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں پاور ڈویژن کی 2023-24 کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی، جس میں 8789 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

آڈٹ حکام کے مطابق 1400 ارب روپے کی ریکوری کی ہدایت دی گئی تھی، تاہم اب تک صرف 9 ارب روپے ہی ریکور کیے جا سکے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نو ڈسکوز کے 14 ہزار 70 ڈیفالٹرز سے 877 ارب 59 کروڑ روپے کی وصولی نہیں کی گئی۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس میں بتایا کہ اب تک 162 ارب روپے کی ریکوری کی جا چکی ہے، جبکہ کیسکو کے ڈیفالٹرز نے 603 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

خیبر پختونخوا کابینہ کے لیے 6 مئی تک کا الٹی میٹم، احتساب کا عمل شروع

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں 27 ہزار سے زائد ٹیوب ویلز ایسے ہیں جو بجلی کے بل ادا نہیں کرتے، تاہم بلوچستان حکومت سے بات چیت جاری ہے اور ایک سال میں یہ معاملہ حل ہونے کی توقع ہے۔

سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ بلوچستان کے ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ بجلی چوری اور واجبات کی عدم ادائیگی کے مسئلے کو حل کیا جا سکے۔

پی اے سی نے ڈسکوز کے رننگ ڈیفالٹرز کی مکمل فہرست طلب کر لی ہے۔

ملک کیلئے خوشخبری، خیبرپختونخوا میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت

اجلاس کے دوران رکن کمیٹی خالد مگسی نے بلوچستان کی صورتحال پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال اتنی خراب ہو چکی ہے کہ وہاں کوئی جا بھی نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ عوام کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے صرف ہتھیار اٹھانے کا آپشن رہ گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے لوگ سر عام سڑکوں پر گھوم رہے ہیں، اور کوئٹہ میں واجبات کی وصولی اب ممکن نہیں رہی۔

Read Comments