Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 فروری 2025 01:36pm

کراچی کا کپڑے کا تاجر نیپال میں لٹنے کے بعد بھارت جاکر پھنس گیا

بھارتی شہر ممبئی کے پولیس اسٹیشن میں ایک شخص کو اکثر روایتی لباس میں ملبوس دیکھا گیا۔ وہ مختلف جگہوں پر گھومتا پھرتا، افسران اور مہمانوں کو چائے پیش کرتا ہے، یا اکیلا بیٹھا باہر ٹریفک دیکھتا رہتا۔ رات کو وہ پولیس اسٹیشن میں خالی دفتر میں سوکر اپنی نیند پوری کرتا۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ شخص کا تعلق پاکستان سے بتایا گیا جس کی شناخت نادر کریم خان سے ہوئی جسے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔ نادر کو پاکستان آنے کا بے صبری سے انتظار ہے، نادر کریم نے آخری بار اپنے اہلخانہ کو سال 2021 میں دیکھا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی سے تعلق رکھنے والے نادر کریم خان کا کپڑوں کا کاروبار ہے جو نومبر 2021 میں کاروبار کی غرض سے نیپال کے شہر کھٹمنڈو گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ مقامی دکانداروں نے ان سے 3 ہزار سے زائد چمڑے کی جیکٹس کا آرڈر دے کر دھوکہ کیا، مگر ان آئٹمز کے پیسوں کی ادائیگی نہیں کی جن کی مالیت 2.5 کروڑ پاکستانی روپے سے بھی زائد تھی۔

ممبئی میں ایم آر اے مارگ اسٹیشن کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ دھوکہ دہی کرنے والوں نے پاکستانی تاجر کو ایک چیک دیا، لیکن وہ باؤنس ہو گیا۔ وہ پولیس اور دیگر حکام کے ساتھ دھوکے بازوں کا تعاقب کرتا رہا مگر وہ ہاتھ نہ لگ سکے۔ اس لیے نادر کریم خان تقریباً 22 ماہ تک وہاں پھنسا رہا۔

مقبوضہ کشمیر میں ناراض خواتین پاکستان جانے کی دھمکی دینے لگیں، ایک گرفتار

پولیس کے مطابق نادر کریم نے بتایا کہ جب وہ نیپال پولیس سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا، تو جن دکانداروں کی اس نے شکایت کی تھی، انہوں نے ستمبر 2023 میں اس پر حملہ کیا۔ وہ ان کا پاسپورٹ اور دیگر اہم کاغذات لے کر فرار ہوگئے۔ اس وقت تک نیپال کے حکام نے نادر پر ملک میں زیادہ دیر قیام کرنے پر تقریباً 1000 ڈالر کا جرمانہ بھی کیا تھا۔

بغیر دستاویزات اور جرمانہ ادا کرنے سے قاصر، نادر کریم خان نے مبینہ طور پر نیپال میں لٹنے کے بعد بھارتی ریاست اتر پردیش میں سونولی سرحد کے ذریعے بھارت داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔ وہاں سے، اس نے ممبئی پولیس کو بتایا کہ اس نے گورکھپور کے لیے ٹرین لی، پھر نئی دہلی پہنچا، جہاں انہوں نے بتایا کہ وہ بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن بھی گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ہائی کمیشن میں نادر خان نے دعویٰ کیا کہ وہاں انھیں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا، اس لیے انھوں نے ممبئی جانے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں یکم نومبر 2023 کو نادر خان دادر ریلوے اسٹیشن پر پہنچے، اور ایک ٹیکسی اسے سی ایس ٹی اسٹیشن کے قریب ڈپٹی کمشنر آف پولیس (زون 1) کے دفتر لے گئی۔ جہاں چند ماہ نادر کو ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا اور ان سے مختلف حکام بشمول انٹیلی جنس بیورو اور بھارتی خفیہ ایجنسی نے پوچھ گچھ بھی کی۔

بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے ایک اور خطرناک قانون متعارف کرانے کی تیاری

11 اپریل 2024 کو ایم آر اے مارگ پولیس نے اسے غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کے الزام میں 1946 کے غیر ملکی قانون اور پاسپورٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا۔ پاکستانی تاجر کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی اور 8 اکتوبر 2024 کو ایسپلانیڈ کورٹ نے انہیں چھ ماہ قید اور 500 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

مجسٹریٹ نے استغاثہ کو ان کی ملک بدری کے لیے اقدامات کرنے کا بھی حکم دیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 11 اکتوبر 2024 کو پاکستانی تاجر نادر کریم ​​کو آرتھر روڈ جیل سے رہا کیا گیا۔ جہاں حکام نے فیصلہ کیا کہ اسے کہاں رکھا جائے، پولیس کی اسپیشل برانچ نے اسے ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔ انہوں نے اس پر ایک ”پابندی کا حکم“ بھی لگایا، یعنی جب تک اسے ملک بدر نہیں کر دیا جاتا وہ اسٹیشن سے باہر قدم نہیں رکھ سکتا، کیونکہ خدشات تھے کہ وہ لاپتہ ہو سکتا ہے یا بھارت میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا جا سکتا ہے۔

ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر سنتوش دھنوتے نے کہا کہ اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ خان پاکستانی شہری ہے۔ اسے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اور اس کے مقدمے کی سماعت کے بعد، اسے سزا سنائی گئی تاہم اب وہ اپنی سزا کاٹ چکا ہے۔ ہم نے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے اور ضروری دستاویزات بھیجے ہیں تاکہ اس کو واپس پاکستان بھیجنے سے متعلق عملی اقدامات عمل میں لائے جا سکیں۔

بھارتی شہری حمیدہ بانو 22 سال بعد وطن واپس لوٹ گئی

ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن میں حکام نے بتایا کہ نادر اپنے گھر والوں کو یاد کر کے بہت روتا ہے جب ایسا ہوتا ہے، تو وہ اسے اسپیشل برانچ کے دفتر لے جاتے ہیں، جو ملک بدری کے معاملات سنبھالتا ہے۔

اسٹیشن پر موجود ایک افسر نے بتایا کہ ہمارے اعلیٰ افسران کے احکامات کے باعث نادر کو کراچی میں اس کے اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے نہیں دے سکتے۔ آخری بار اس نے نومبر 2023 میں گھر والوں سے بات کی تھی۔

Read Comments