Aaj Logo

اپ ڈیٹ 15 فروری 2025 07:56pm

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم شیراز جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، غفلت پر 3 افسران معطل

انسداد دہشت گردی منتظم عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز کو 21 فروری تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا جبکہ کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی نے عدالت میں خوب شور شرابہ کیا اور پولیس سے بدتمیزی پر پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرلی گئی، دوسری جانب ایس ایچ او درخشاں سمیت 3 افسران کو معطل کردیا گیا۔

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم شیراز کو انسداد دہشت گردی منتظم عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر 21 فروری تک پولیس کے حوالے کر دیا۔

عدالت میں پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ کو مارا ہے، ملزم کا کہنا تھا کہ مجھے پولیس نے نہیں مارا۔

’قتل کی وجہ لڑکی بنی‘، مصطفیٰ عامر کے قتل کی تفصیلات سامنے آگئیں

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ پر اغوا اور قتل کا الزام ہے، کیا ہوا تھا؟ جس پر ملزم کا کہنا تھا کہ مصطفی، ارمغان کے گھر ڈیفنس آیا تھا، وہاں ہمارا اس سے جھگڑا ہوا، ہم نے اس پر تشدد کیا، تشدد کے بعد مصطفیٰ کو مارا اور اس کی گاڑی میں ہی اسے حب لے گئے، عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمہ کی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

مقتول مصطفی عامرکی والدہ نے درخواست دائر کی کہ مقتول کی قبر کشائی کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سے رجوع کریں، متعلقہ مجسٹریٹ قبرکشائی اوردیگرمعاملات پر آرڈر کا اختیاررکھتا ہے۔

پراسیکوٹر منتظر مہدی کا کہنا تھا کہ کیس کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں، ہم نے ملزم کا تیس دن کا ریمانڈ مانگا ہے، مصطفٰی کیس سے متعلق پراسیکوٹر جنرل سندھ نے ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

مصطفیٰ قتل کیس: ملزم کا جسمانی ریمانڈ نہ دینے اور جج کے ریمارکس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سوال اٹھا دئے

ملزم ارمغان کے والد نے انسداد دہشت گردی عدالت میں شور شرابہ کرتے ہوئے زبردستی عدالت کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش کی۔

کامران قریشی نے پولیس کانسٹیبل کو دھکے دیے اور بدتمیزی کی، ملزم کے والد کامران قریشی کی جانب سے شور شرابہ کی وجہ سے پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرلی گئی۔

قبل ازیں کراچی میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کے کیس میں سندھ پولیس نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔

پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے، جس کے تحت ملزم کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے اور تفتیش شروع ہونے سے پہلے ہی ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کے خلاف ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے تاکہ مزید تفتیش ممکن ہوسکے۔

مزید برآں، پولیس نے اس ٹیم کے خلاف مقدمے کے اندراج سے متعلق حکم کو بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، جس نے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس پارٹی کے خلاف مقدمے کا حکم ناقابل فہم ہے اور انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او درخشاں سمیت 3 افسران معطل

دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے فرائض میں غفلت برتنے پر ایس ایچ او درخشاں اور انویسٹی گیشن آفیسر درخشاں سمیت 3 افسران کو معطل کردیا۔

ایس ایچ او درخشاں عبدالرشید پٹھان، ایس آئی او درخشاں ذوالفقار اور انویسٹی گیشن کے اے ایس آئی افتخار علی کو معطل کرکے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

تینوں افسران کو درخشاں سے اغوا کے بعد قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفی عامر کیس میں نا اہلی اور غفلت برتنے پر معطل کیا گیا ہے۔

تھانے سے متصل علاقہ ایس ایچ او تھانہ ساحل انسپکٹر افتخار آرائیں کو تھانہ درخشاں کا عارضی چارج دے دیا گیا ہے۔

Read Comments