تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے اپوزیشن ارکان کے نام سامنے آگئے، تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل اور آزاد ارکان نے بھی لکھ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے معاملے پر تمام ایوان یکجا ہے، تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر اپوزیشن ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف، سنی اتحاد کونسل اور آزاد ارکان نے بھی لکھ کر دیا۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ، جے یو آئی، نیشنل پارٹی سمیت تمام جماعتوں کے ارکان نے اتفاق کیا۔
اپوزیشن ارکان نے پہلے اضافے کا مطالبہ کیا تھا اوراب ایوان میں تنقید کرنے لگے۔ تنخواہوں میں اضافے کو حرام قرار دینے والے شاہد خٹک دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر، انور تاج، عبدالطیف، شاہ احد علی کا نام بھی شامل ہیں، عادل بازئی، شفقت عباس، امجد علی خان، یوسف خان، سلیم الرحمن بھی اضافے کے حامی نکلے۔
دیگرارکان میں حمید حسین، شیرعلی ارباب، مبین عارف، سہیل سلطان نے بھی اضافے کے لئے دستخط کئے، میاں غوث، فضل محمد، خواجہ شیراز، ریاض فتیانہ بھی کم تنخواہ سے پریشان رہے۔ حاجی امتیاز، اسامہ میلہ، شیر افضل مروت نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔
ایک رکن کا تنخواہ وصول نہ کرنے کا انکشاف
336 کے ایوان میں ایک رکن کا تنخواہ وصول نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، اسمبلی ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون اول پیپلز پارٹی کی صاحبزادی آصفہ بھٹو سرکاری تنخواہ وصول نہیں کرتیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو، بیرسٹر گوہر، مولانا فضل الرحمن، محمود خان اچکزئی سمیت تمام ارکان ماہانہ تنخواہیں لینے لگے۔
مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونے تک ایوان میں ارکان کی تعداد 314 ہے، تنخواہ لینے والوں میں وفاقی وزرا شامل نہیں ہیں۔
وفاقی وزرا کو تنخواہ حکومت پاکستان دیتی ہے۔