Aaj Logo

شائع 10 فروری 2025 02:56pm

انسانی خون میں موجود کیمیکل سے مریخ پر موجود ممکنہ خلائی مخلوق کو باہر نکلنے پر مجبور کرنے کا منصوبہ

سائنسدانوں نے مریخ سے خلائی مخلوق کو نکلانے اور وہاں انسانوں کے لیے زندگی تلاش کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ سائنسدان انسانی خون میں پائے جانے والے ایک خاص کیمیکل کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تاکہ مریخ پر موجود ممکنہ خلائی مخلوق کو باہر نکلنے پر مجبور کیا جا سکے۔

ڈیلی اسٹار کی رپورٹ کے مطابق خلا میں زندگی کا مطالعہ کرنے والے سائنسدان دوسرے سیاروں پر چھپے ممکنہ خلائی مخلوقات کو تلاش کرنے میں مدد کے لیے ایک ڈیوائس تخلیق کر رہے ہیں۔ ڈیوائس میں ایک قسم کا امینو ایسڈ استعمال ہوتا ہے جو انسانی خون میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ انہیں امید ہے کہ یہ کسی بھی غیر فعال جرثومے کو اپنے آپ کو دکھانے کی ترغیب دے گا۔

ناسا کے محققین کو ایل سیرین نامی کیمیکل ملا ہے، اور اس جیسے دوسرے الکا کے اندر۔ یہ کیمیکل بہت سی جاندار چیزوں کے لیے اہم ہیں، کیونکہ یہ پروٹین بنانے میں مدد کرتے ہیں جو زندگی کے لیے ضروری ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے پایا کہ بیکٹیریا جو زمین پر انتہائی سخت حالات میں زندہ رہ سکتے ہیں وہ کیمیائی L-serine کی جانب راغب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس کیمیکل سے ایک آلہ تیار کیا ہے جسے مریخ پر بھیجا جا سکتا ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ اگر مریخ پر کوئی مائکروجنزم موجود ہیں، تو وہ اس آلے کی طرف خود بہ خود کھینچے چلے جائیں آئیں گے، جو یہ ثابت کر سکتا ہے کہ مریخ پر زندگی کے آثار موجود ہیں۔

امریکہ میں ڈیپ اسٹیٹ موجود ہے جو خلائی مخلوق کے بارے میں جانتی ہے، سابق حکومتی افسر کا دعویٰ

جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک محقق میکس ریکیلس نے کہا کہ مستقبل میں مریخ پر زندگی کی تلاش کا یہ ایک آسان طریقہ ہو سکتا ہے۔ ہم L-serine نامی ایک خاص امینو ایسڈ استعمال کر رہے ہیں، جو دراصل ہمارے اپنے جسم سے نکلا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق مذکورہ کمپاؤنڈ L-serine سمندروں میں بھی پایا جاتا ہے، خاص طور پر پانی کے اندر موجود آتش فشاں کے ارد گرد جہاں منفرد ماحولیاتی نظام موجود ہیں۔ یہ علاقے سورج کی روشنی سے بہت دور ہیں، اس لیے وہاں کی زندگی فوٹو سنتھیس پر انحصار نہیں کرتی ہے جیسا کہ دوسری جگہوں پر ہوتی ہے۔

اس دریافت نے محقق میکس ریکیلس کو ایک ٹیسٹ کٹ بنانے کی ترغیب دی جس میں دو جڑے ہوئے کنٹینرز کو ایک پتلی، جزوی طور پر پارگمی دیوار سے الگ کیا گیا تھا۔

میکسیکو کے آسمان پر اُڑتی اڑن طشتری نے لوگوں کو حیران کردیا

سائنسدانوں کو امید ہے کہ ایل سیرین کیمیکل کی طرف بڑھتے ہوئے خلائی مخلوق کی ویڈیو ریکارڈ کی جائے گی۔ ریکیلس نے وضاحت کی کہ ٹیکنالوجی میں حالیہ پیشرفت ہمیں پرانے زمانے کے مشاہدے کے طریقوں کو جدید ٹولز جیسے بڑے ڈیٹا اور مشین لرننگ کے ساتھ جوڑنے کی اجازت دیتی ہے جو تجربات کو مزید طاقتور بناتی ہے۔

پروفیسر ڈرک شولز میکوچ جنہوں نے محقق میکس ریکیلس کے ساتھ اس تحقیق میں تعاون کیا، ان کا کہنا ہے کہ یہ آلہ خلائی مخلوق کا بھی پتہ لگا سکتا ہے اگر کوئی خلائی جہاز کسی دوسرے سیارے کے کسی ایسے علاقے میں اترے جہاں پانی موجود ہو۔

Read Comments