بلوچستان اسمبلی میں امن وامان کی مخدوش صورتحال پراپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آوٹ کیا۔ صوبائی وزراءنے 10فروری کو ہونےوالے اجلاس میں ان کیمرہ بریفنگ رکھنے کی یقین دہانی کرادی۔
ڈپٹی اسپیکرغزالہ گولہ کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کااجلاس40منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں نقطہ اعتراض پر قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں کئی دنوں تک بند رہتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔ بحیثیت عوامی نمائندہ آئی جی پولیس سمیت دیگر ذمہ داروں سے رابطہ کرنے پر کوئی جواب نہیں ملتا۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے ورثاءکی جانب سے قومی شاہرائیں بند کیے جاتے ہیں، حکومت کو لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے کوئی لائحہ عمل طے کیا جائے۔
اپوزیشن لیڈر یونس عزیز زہری نے اپوزیشن اراکین کے ہمراہ امن و امان کی مخدوش صورتحال پر ایوان سے واک آوٹ کیا جس کے باعث ایوان میں کورم ٹوٹ گیا اور ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر اجلاس کےلئے گھنٹیاں بجائی جانے لگی، تاہم ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر صوبائی وزراءنے اپوزیشن اراکین کو واپس ایوان میں لے آئے۔
اجلاس دوبارہ شروع ہونے پراسپیکر نے 10فروری کو ہونیوالے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر ان کیمرہ سیشن اور اراکین اسمبلی کو بریفنگ دینے کی رولنگ دی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کی جانب سے گوادر کے سیلاب متاثرین کو معاوضہ تاحال نہیں دیا ہے جس کےلئے محکمہ پی ڈی ایم اے سیلابی متاثرین کا فوری ازالہ کرے جبکہ اپوزیشن رکن سید ظفر آغا کی جانب سے پشین میں منشیات کی بڑھتی ہوئی سمگلنگ اور استعمال کے خلاف قرارداد پیش کیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہا اسمگلنگ کے باعث نوجوانوں میں منشیات کے استعمال بے تہاشہ اضافہ ہورہا ہے اورجس کے باعث چوری اور راہزنی کی واقعات میں اضافے ہوا ہے۔
اجلاس کے دوران اراکین کی حمایت کے بعد دونوں قراردادیں منظور کردی گئی جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس کل سہ پہر 3بجے تک ملتوی کردیا گیا۔