اینٹی کرپشن عدالت لاہور میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کے ریفرنس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ مقدمے کا مدعی ذوالفقار کمرہ عدالت میں منحرف ہو گیا۔
کیس کی سماعت اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال کی زیرِ صدارت ہوئی۔
دوران سماعت مدعی ذوالفقار نے کہا کہ میں نے ایسی کوئی درخواست دائر نہیں کی۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد
مدعی نے مزید کہا کہ مجھے درخواست کے نقاط کا بھی علم نہیں ہے اور میں یہ درخواست واپس لیتا ہوں۔
عدالت نے ذوالفقار کا بیان سننے کے بعد اسے ہدایت دی کہ آپ یہ ساری بات تحریری صورت میں بیان حلفی پر عدالت میں پیش کریں۔
جس پر ذوالفقار نے کہا، ’جی میں اپنے وکیل سے بیان حلفی تیار کروا کے لے آتا ہوں، کچھ وقت دیا جائے‘۔
بعدازاں، مدعی نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف اپنا بیان حلفی جمع کروا دیا۔ جس میں مدعی مقدمہ نے کہا کہ انہوں نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کوئی درخواست نہیں دی تھی اور نہ ہی وہ اس درخواست کے نکات سے آگاہ ہیں۔
مدعی مقدمہ نے یہ بھی کہا کہ انہیں گندے پانی کے نالے کی تعمیر کے منصوبے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے اور نہ ہی وہ جانتے ہیں کہ یہ نالا کہاں سے کہاں تک تعمیر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کا بھی علم نہیں کہ حمزہ شہباز رمضان شوگر مل کے چیف ایگزیکٹو تھے۔
عدالت نے مدعی سے پوچھا کہ اس سے قبل آپ کا کوئی بیان کیوں نہیں آیا؟ جس پر مدعی مقدمہ نے کہا کہ ان کا اس سے پہلے کوئی بیان نہیں ہوا۔
عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی اور مدعی مقدمہ سے استفسار کیا کہ کیا وہ کل عدالت میں موجود ہوں گے؟ مدعی نے درخواست کی کہ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کی جائے۔
ذوالفقار علی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالت میں بیان کسی دباؤ کے تحت نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیس پی ٹی آئی کے دور کا ہے اور اس دوران کسی نے ان کا غلط نام استعمال کیا تھا۔
ذوالفقار علی کا کہنا تھا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کا نام غلط استعمال کیا جا رہا ہے، تو انہوں نے نیب کو آگاہ کر دیا تھا۔ ”جب عدالت نے مجھے طلب کیا، تو میں عدالت میں پیش ہو گیا“، انہوں نے وضاحت دی۔
مدعی نے مزید کہا کہ انہوں نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نیب اس کیس کا متعلقہ فارم تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس کیس کے خلاف کسی عدالت میں جانے کی ضرورت نہیں تھی اور میڈیا پر آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے دستاویزات دیکھے جائیں تو یہ بات ثابت ہو گی کہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔