دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ آہستہ آہستہ برطانوی جزیرے کی جانب بڑھ رہا ہو جو کسی بھی وقت اس سے ٹکرائے جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق A23a نامی برفانی تودے کا وزن ایک ٹریلین ٹن سے بھی زائد ہے جو براعظم انٹارکٹیکا کے قریب ایک چھوٹے سے برطانوی جزیرے کی جانب تصادم کے لیے بڑھ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ برفانی تودہ امریکی شہر نیویارک سے تقریباً تین گنا زیادہ بڑا ہے۔ ماہرین کے مطابق اے 23 اے برفانی تودہ برطانوی جزیرے سے تقریباً 280 کلومیٹر دور ہے، جسے جنوبی جارجیا کہا جاتا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ دو سے چار ہفتوں میں یہ آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ جنوبی جارجیا بہت سے جانوروں کے لیے ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے۔
ایک سمندری ماہر مارک بیلچیئر نے بتایا کہ جنوبی جارجیا ایک ایسے علاقے میں ہے جہاں سے اکثر برفانی تودوں کا گزر ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ برفانی تودے کے ٹکراؤ سے جزیرے کی ماہی گیری اور جنگلی حیات متاثر ہو سکتی ہے، تاہم ہم ہنگامی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
زمین کے نیچے ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی 100 گنا اونچے دو پہاڑ دریافت
ان کا کہنا تھا کہ آئس برگ ٹکرانے سے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر برسوں تک جزیرے کے گرد تیرتا رہتا ہے۔ مگر اسے سے پینگوئن، ہاتھی اور سی گلز کے گھر خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
وہیں ایک اور سمندری ماہر ڈاکٹر اینڈریو میجرز نے خبردار کیا کہ اگر برفانی تودہ جزیرے کے قریب پھنس گیا تو یہ ان راستوں کو روک سکتا ہے جن کا استعمال سیلز اور پینگوئن خوراک تلاش کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ یہ ان جانوروں کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہو گا جو جزیرے پر رہتے اور افزائش کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ پہلی بار نہیں جب علاقے میں جانوروں کو اسے جیسے بڑے خطرے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس سے قبل سال 2004 میں بھی A38 نامی ایک بڑا آئس برگ جنوبی جارجیا کے قریب پھنس گیا تھا جس کے باعث راستے بند ہوگئے تھے جو پینگوئن اور سیل خوراک تلاش کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے اور نتیجتاً ان کی تعداد کم ہوتی گئی۔