روس نے امریکا کوخبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ ممکنہ جوہری تجربہ کرنے سے باز رہے۔
یہ انتباہ اس وقت سامنے آئی جب ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 1992 کے بعد اپنی سابقہ مدت کے دوران پہلا امریکی جوہری تجربہ کرنے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ روس نے 1990 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا جس پر صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ اگر امریکا نے جوہری ہتھیار کا تجربہ کیا تو روس کی جانب سے سخت رد عمل کے لیے بھی تیار رہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے ڈپٹی وزیر دفاع سرگئی ریبکووف نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ممکنہ جوہری ٹیسٹ کیے گئے تو روس کے پاس بھی جوابی کارروائی کے لیے آپشنز موجود ہیں۔
سکھ برادری کا بھارتی وزیر خارجہ کی امریکا آمد پر شدید احتجاج، بھارتی پرچم پر تلواروں سے حملہ
روسی ڈپٹی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور حکومت میں جوہری تجربات پر پابندی سے متعلق معاہدے ( نیوکلئیرٹیسٹ بین ٹریٹی) کے بارے میں انتہا پسندانہ موقف اختیار کیا تھا۔ اس پس منظر میں اگر ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے دور حکومت ممکنہ جوہری ٹیسٹ کیے تو روس اس کے جواب میں متعدد جوابی کارروائیوں پر غور کرے گا۔
امریکا کا خفیہ منصوبہ روس نے بےنقاب کر دیا
ڈپٹی روسی وزیردفاع کا مزید کہنا تھا بین الاقوامی صورتحال اس وقت انتہائی نازک مراحل سے گزر رہی ہے۔ مختلف حوالوں سے امریکا کی روس کے لیے انتہائی مخالفانہ اور دشمنی پر مبنی ہے۔ امریکا کی کسی بھی کارروائی میں اپنی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔ سیاسی طور پر بھی مثبت فضا چاہتے ہیں تاہم اس حوالے سے بہت زیادہ امیدیں نہیں رکھنا چاہیں۔
لہٰذا روس کے پاس قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے دفاع میں موثر اقدامات کرنے اور سیاسی طور پر مناسب پیغام بھیجنے کے آپشنز موجود ہیں۔