غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے جاری ہیں۔ 24 گھنٹوں میں مزید 64 افراد شہید ہوگئے۔ 105 فلسطینی زخمی ہوئے۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق غزہ کے بریج کیمپ پر اسرائیلی فوج کی بمباری سے 9 فلسطینی شہید ہوئے۔ خان یونس میں 6 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 38 ہزار 983 ہوگئی۔ کم و بیش 90 ہزار فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں مجموعی طور پر صورتِ حال بہت ابتر ہے۔ لوگوں کو چھت میسر ہے نہ کھانے پینے کی اشیا ہی وافر مقدار میں ہیں۔ بچوں کے لیے خوراک اور دواؤں کا حصول دشوار تر ہوتا جارہا ہے۔ غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی کے حملے رُکنے کی صورت میں بھی فلسطینیوں کی مشکلات تو کم نہ ہوں گی کیونکہ تعمیرِ نو کے لیے کم 35 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔ پہلا مشکل مرحلہ تو ملبہ ہٹانے کا ہے۔
دوسرے مرحلے میں لوگوں کو مکانات تعمیر کرنے ہیں۔ معاشی سرگرمیوں کی بھی ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ لاکھوں فلسطینی بے روزگار ہیں۔ انہیں انفرادی اور اجتماعی معیشت کی بحالی میں 10 سال لگ جائیں گے۔ بیرونِ ملک آباد فلسطینی بھی تعمیرِ نو میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں تاہم یہ تو تب کا مرحلہ ہے جب لڑائی روکی جائے۔