بڑی باتیں کارکردگی صفر: 2025 میں اسمارٹ فون صارفین کو مایوسی کا سامنا

اس سال بیشتر اسمارٹ فونز ایک جیسے ڈیزائن اور فیچرز کے گرد گھومتے رہے۔
شائع 31 دسمبر 2025 03:32pm

ایک زمانہ تھا جب نیا اسمارٹ فون خریدنا کسی نئی ٹیکنالوجی کی دنیا میں داخل ہونے جیسا لگتا تھا۔ اسکرین آن کرتے ہی رفتار، کیمرے اور فیچرز میں فرق صاف محسوس ہوتا تھا اور صارف کو واقعی لگتا تھا کہ اس نے پچھلے فون سے کہیں بہتر ڈیوائس حاصل کر لی ہے۔ تاہم 2025 میں یہ احساس کافی حد تک مدھم پڑ گیا۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق، اگرچہ اس سال اسمارٹ فونز نے بڑی بیٹریز، طاقتور چِپس، دلکش ڈسپلے اور جدید اے آئی فیچرز پیش کیے، مگر روزمرہ استعمال میں وہ نمایاں بہتری سامنے نہ آ سکی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔ ظاہری طور پر سب کچھ نیا دکھائی دیتا تھا، لیکن عملی تجربہ زیادہ مختلف محسوس نہیں ہوا۔

2025 میں بیشتر اسمارٹ فونز ایک جیسے ڈیزائن اور فیچرز کے گرد گھومتے رہے۔ تکنیکی تفصیلات متاثر کن ضرور تھیں، مگر اصل مسئلہ نمبرز نہیں بلکہ صارف کا مجموعی تجربہ تھا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ اسمارٹ فون انڈسٹری میں جدت کی رفتار واضح طور پر کم ہو چکی ہے۔ فونز اشتہارات اور اسپیکس شیٹس میں تو شاندار لگتے ہیں، مگر استعمال کے دوران وہ تازگی فراہم نہیں کر پاتے جو کبھی اسمارٹ فون انقلاب کی پہچان ہوا کرتی تھی۔

آج بھی ایک تصویر یا ویڈیو شیئر کرنا اتنا آسان نہیں جتنا ہونا چاہیے۔ 2025 میں بھی آئی فون اور اینڈرائیڈ صارفین کے درمیان فائل شیئرنگ مسائل کا شکار رہی۔ کبھی تصاویر کا معیار کم ہو جاتا ہے، کبھی ویڈیوز کمپریس ہو جاتی ہیں اور اکثر صارفین کو تھرڈ پارٹی ایپس یا کلاؤڈ سروسز استعمال کرنا پڑتی ہیں۔

تقریباً 2026 آ پہنچا ہے، مگر مختلف فونز کے درمیان ہموار رابطہ اب بھی ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔

برانڈز اپنے ایکو سسٹمز کو صارف کے لیے فائدہ مند قرار دیتے ہیں، لیکن کم ہی بات ہوتی ہے اس مشکل کی جو ایک پلیٹ فارم چھوڑ کر دوسرے پر جانے میں پیش آتی ہے۔ اینڈرائیڈ سے آئی فون یا آئی فون سے اینڈرائیڈ پر منتقل ہونا آج بھی عام صارف کے لیے ذہنی الجھن اور دباؤ کا باعث بنتا ہے۔

اگرچہ جدید اسمارٹ فونز پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہو چکے ہیں، مگر بیٹری لائف اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ زیادہ استعمال کی صورت میں اکثر فونز پورا دن نکالنے میں ناکام رہتے ہیں۔ 5G، ہائی ریفریش ریٹ اسکرینز، بہتر کیمرے اور بیک گراؤنڈ میں چلنے والے اے آئی فیچرز بیٹری کو تیزی سے ختم کر دیتے ہیں۔

دوسری طرف فلیگ شپ فونز کی قیمتیں لیپ ٹاپس کے قریب پہنچ چکی ہیں، مگر اس کے باوجود صارف کو چارجر جیسی بنیادی چیز سے محروم رکھا جاتا ہے۔ برانڈز اسے ماحول دوست فیصلہ قرار دیتے ہیں، لیکن حقیقت میں اصل مسئلہ وہ فونز ہیں جو چند برس میں سست پڑ جاتے ہیں، جن کی بیٹری جلد کمزور ہو جاتی ہے اور جن کی مرمت اتنی مہنگی ہوتی ہے کہ نیا فون خریدنا نسبتاً آسان لگنے لگتا ہے۔

دلچسپ تضاد یہ ہے کہ کم قیمت اسمارٹ فونز تیز رفتار چارجنگ کی سہولت دے رہے ہیں، جبکہ مہنگے فلیگ شپ فونز اس معاملے میں پیچھے نظر آتے ہیں۔ یہی وہ خلا ہے جسے صارفین 2026 میں پُر ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

اکثر نیا فون خریدتے وقت کارکردگی بہترین ہوتی ہے، مگر ایک یا دو سال بعد ہی اس کی رفتار میں کمی محسوس ہونے لگتی ہے۔ ایپس سست ہو جاتی ہیں، اینیمیشنز ہچکولے لینے لگتی ہیں اور کیمرہ کھلنے میں وقت لگنے لگتا ہے۔ اگرچہ طویل سافٹ ویئر اپڈیٹس کے وعدے کیے جاتے ہیں، مگر یہ وعدے ہمیشہ عملی کارکردگی میں بہتری کی ضمانت نہیں بنتے۔

مرمت کے اخراجات بھی صارفین کو پریشان کرتے ہیں۔ اسکرین ٹوٹ جائے، بیٹری بدلنی ہو یا کیمرہ خراب ہو جائے، تو مرمت کا خرچ اکثر اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ صارف نیا فون لینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ فونز زیادہ تر سیلڈ ڈیزائن کے ساتھ آ رہے ہیں، پرزے مخصوص ہوتے ہیں اور غیر سرکاری مرمت وارنٹی ختم کر دیتی ہے، جس کے باعث قابلِ استعمال فونز بھی جلدی بدل دیے جاتے ہیں۔

مجموعی طور پر فونز پہلے سے زیادہ پتلے ہو گئے ہیں، مگر کیمرہ بَمپس نمایاں طور پر بڑے ہو چکے ہیں۔ اے آئی فیچرز متاثر کن تو لگتے ہیں، مگر روزمرہ زندگی میں اکثر غیر ضروری محسوس ہوتے ہیں۔ اسٹوریج مہنگی ہے اور فون چوری ہونے کی صورت میں مؤثر ٹریکنگ یا تحفظ کے آسان حل موجود نہیں۔
یہ تمام مسائل الگ الگ دیکھے جائیں تو شاید معمولی لگیں، مگر مل کر یہ واضح کر دیتے ہیں کہ اسمارٹ فونز میں بہتری تو آئی ہے، مگر صارف کی اصل ضروریات پر توجہ کم ہو گئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2026 میں اسمارٹ فون انڈسٹری کو کسی بڑے انقلاب کے بجائے عملی بہتری پر توجہ دینی چاہیے۔

حقیقی ترقی تب ہی ممکن ہو گی جب اسمارٹ فونز کی بہتری کا معیار نمبرز نہیں، بلکہ صارف کے روزمرہ تجربے کو بنایا جائے گا۔

smartphones

not in real life

better on paper

Tech in 2025