کیا زیادہ تناؤ اور بے چینی سے دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے؟

بے چینی کو نظر انداز نہ کریں، وقت پر اس کا علاج کروائیں۔
شائع 28 دسمبر 2025 01:03pm

کیا آپ نے کبھی اچانک سینے میں چبھن محسوس کی ہے، دل تیز دھڑک رہا ہو، ہاتھ پسینے سے بھیگے ہوں، اور سانس لینا مشکل لگے؟ یہ علامات اکثر دل کے دورے یا پینک اٹیک کے دوران ظاہر ہوتی ہیں۔ لیکن اکثر لوگ فرق نہیں سمجھ پاتے کہ یہ واقعی دل کی بیماری ہے یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے پینک اٹیک ہو رہا ہے۔

آج کل کی ہنگامہ خیز زندگی میں ہرکوئی دباؤ اور بے چینی کا شکار ہے۔ یہ ذہنی حالت نہ صرف دماغ پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ جسم اور دل پر بھی سنگین اثرات مرتب کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بے چینی اور تناؤ کا دل کے دورے سے گہرا تعلق ہوتا ہے، اور یہ مسئلہ اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ تو کیا بے چینی حقیقت میں دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے؟

پینک اٹیک ایک اچانک، عارضی خوف اورفزیکل ری ایکشن ہے جو معمولی اورعام حالات میں بھی ہوجاتا ہے۔ دل کے دورے اور پینک اٹیک کی علامات اتنی ملتی جلتی ہیں کہ بعض اوقات ان میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق، 30 فیصد دل کے مریضوں کو دل کی بیماریوں کے بعد شدید بے چینی کی شکایت ہوتی ہے۔ مسلسل بے چینی میں رہنے والوں کا بلڈ پریشر ہمیشہ بڑھا رہتا ہے، جو کہ دل کے دورے اور فالج کا خطرہ پیدا کرتا ہے

جب فرد بے چین ہوتا ہے تو اس دوران اس کے اندر کچھ مخصوص علامات ظاہر ہوتی ہیں جیسے سینے میں درد، پسینہ آنا، متلی، دل کی دھڑکن تیز ہونا اور سانس لینے میں دشواری۔

یہ علامات ہو بہو وہی ہیں جو دل کے دورے کے دوران دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اگر آپ کو یہ علامات بار بار محسوس ہو رہی ہیں تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

تناؤ اور بے چینی کو کرونک حالت کہا جاتا ہے جو نہ صرف دماغ بلکہ دل پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ جب آپ زیادہ دباؤ میں ہوتے ہیں تو جسم ایڈری نالین اور کورٹیسول جیسے ہارمونز خارج کرتا ہے، جو دل کی دھڑکن تیز کر دیتے ہیں اور خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے۔ اس تیز خون کی گردش سے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے، اور یہی عمل دل کے دورے کا سبب بن سکتا ہے۔

زیادہ دباؤ اور بے چینی کے باعث لوگ کئی بار خراب عادات اپنا لیتے ہیں جیسے کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی، اور زیادہ کھانے کی عادتیں۔ یہ عادات دل اور جسم پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور دل کے دورے کے خطرے کو بڑھاتی ہیں۔


دباؤ میں آنے کے بعد لوگ صحت مند زندگی سے دور ہو جاتے ہیں، جیسے کہ اچھا کھانا، ورزش اور مراقبہ کرنا۔ اس کے نتیجے میں منفی خیالات ذہن میں آتے ہیں اور یہ صحت کے لیے مضر ثابت ہوتا ہے۔

آپ کو جس وجہ سے دباؤ اور بے چینی محسوس ہو رہی ہے، اس کا پتہ لگائیں اور کسی سے اس پر بات کریں۔ اپنے آپ کو تکلیف نہ دیں اور نہ ہی خود کو تنہا سمجھیں۔

خاندان یا دوستوں کے ساتھ اپنی مشکلات شیئر کرنے سے آپ کو سکون ملے گا اور آپ ذہنی دباؤ سے آزاد ہو سکیں گے۔ ہو سکتا ہے آپ کو اپنے مسئلے کا کوئی حل مل جائے۔ اگر آپ کسی سے بات نہیں کر پاتے تو کسی ماہر نفسیات یا ڈاکٹر کی مدد لے سکتے ہیں۔

یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ذہنی دباؤ کو سمجھیں اور اس کے اثرات کو پہچانیں تاکہ ہم اپنے جسم اور دل کی صحت کا بہتر خیال رکھ سکیں۔ بے چینی کو نظر انداز نہ کریں، اور وقت پر اس کا علاج کروائیں۔

اس بات کا خیال رکھیں کہ ذہنی سکون اور اچھی زندگی کا آغاز آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت سے ہوتا ہے، اس لیے اپنی زندگی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔

direct connection

cause a heart attack,

stress anggety.