سیارے کہاں پیدا ہوتے ہیں؟ سائنس دانوں نے جائے پیدائش ڈھونڈ نکالی
ناسا کی ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ نے ایسے دیوہیکل ڈسک کی تصاویر جاری کی ہیں جہاں نئے سیارے بن رہے ہیں۔ یہ اب تک دریافت ہونے والا سب سے بڑا پلینیٹ فارمِنگ ڈسک ہے، جسے ماہرین نے دلچسپ انداز میں ’ڈریکولا چیویٹو‘ کا نام دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ڈسک زمین سے تقریباً ایک ہزار نوری سال دور واقع ہے اور اس کا پھیلاؤ تقریباً 400 ارب میل ہے یعنی ہمارے پورے نظامِ شمسی سے 40 گنا زیادہ ہے۔
اس ڈسک کا سائنسی نام IRAS 23077+6707 ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی بے ترتیب اور ہلچل سے بھرپور ہے۔ اس کے گرد موجود مادّہ اوپر اور نیچے کی طرف بکھرا ہوا ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اس پر آس پاس کے خلائی اثرات کام کر رہے ہیں۔
ناسا کے مطابق جب اسے کنارے سے دیکھا جائے تو یہ کسی برگر کی طرح نظر آتا ہے۔ “ڈریکولا چیویٹو” کا نام اس لیے رکھا گیا کہ تحقیق کرنے والی ٹیم میں ایک ماہر ٹرانسلوینیا (ڈریکولا سے منسوب علاقہ) جبکہ دوسرا یوروگوئے سے ہے، جہاں ایک مشہور سینڈوچ “چیویٹو” کہلاتا ہے۔
تحقیقی نتائج معروف سائنسی جریدے دی ایسٹروفزیکل جرنل میں شائع ہوئے۔
مرکزی محققہ کرسٹینا مونش کے مطابق ’ اس سطح کی تفصیل بہت دیکھنے کو ملتی ہے۔ نئی تصاویر بتاتی ہے کہ سیاروں کی پیدائش کے یہ مراکز ہماری توقع سے کہیں زیادہ متحرک اور بے قاعدہ ہوتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہبل اور جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے اس سے ملتے جلتے ڈسک پہلے بھی دیکھے، لیکن اس دریافت نے نظر آنے والے ذیلی ڈھانچوں کو پہلی بار اس قدر واضح دکھایا ہے جس سے سائنس دانوں کو سیاروں کی تخلیق کو بہتر سمجھنے کا موقع ملا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق اس ڈسک کا وزن 10 سے 30 جیوپیٹر جتنا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہاں مستقبل میں بہت سے سیارے بن سکتے ہیں۔
تحقیق میں شامل ماہر جوشوا بینیٹ لوول نے کہا ’ ہمارے لیے سب سے حیران کن چیز اس ڈسک کی غیرمعمولی ساخت تھی۔ ہیل نے ہمیں ان پراسرار عمل کو قریب سے دیکھنے کا موقع دیا ہے جو نئے سیاروں کی تشکیل میں کردار ادا کرتے ہیں۔‘
ماہرین کے مطابق یہ دریافت سیاروں کے بننے کے عمل کو سمجھنے کے لیے ایک نئی اور منفرد تجربہ گاہ فراہم کرتی ہے۔
















