شام میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا، 8 افراد جاں بحق

بارودی مواد مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا
شائع 27 دسمبر 2025 12:18am

شام کے شہر حمص میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 8 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہو گئے جب کہ بارودی مواد مسجد کے اندر نصب کیا گیا تھا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق شامی وزارتِ صحت کے عہدیدار نجیب الناسان نے کہا ہے کہ زخمیوں کی تعداد 18 ہے تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعداد و شمار حتمی نہیں، جس کے باعث جانی نقصان میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق دھماکہ امام علی بن ابی طالب مسجد کے اندر ہوا، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دیں۔ مقامی عہدیدار عصام نعیمہ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ دھماکہ جمعے کی دوپہر کی نماز کے دوران پیش آیا۔

ادھر ایک انتہائی قدامت پسند سنی مسلم شامی گروہ، سرایا انصار السنہ، نے اپنے ٹیلی گرام چینلز پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ مذکورہ گروہ اس سے قبل جون میں دمشق کے ایک چرچ میں ہونے والے خودکش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر چکا ہے، جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سپریم علوی اسلامی کونسل، جو خود کو شام اور بیرونِ ملک علویوں کی نمائندہ تنظیم قرار دیتی ہے، نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علوی برادری کو گزشتہ ایک سال سے منظم قتل، جبری بے دخلی، گرفتاریوں اور اشتعال انگیزی کا سامنا ہے۔

کونسل نے ان حالات کا ذمہ دار دمشق کی حکومت کو ٹھہراتے ہوئے خبردار کیا کہ مسلسل حملے ملک کو مزید عدم استحکام کی طرف دھکیل سکتے ہیں۔

شام کی وزارتِ خارجہ نے دھماکے کو ایک ”دہشت گردانہ جرم“ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ سعودی عرب، لبنان اور قطر سمیت خطے کے متعدد ممالک نے بھی واقعے پر افسوس اور مذمت کا اظہار کیا ہے۔

شامی سرکاری میڈیا نے ایسی فوٹیج بھی جاری کی ہے جس میں امدادی کارکنوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو مسجد کے سبز قالین پر بکھرے ملبے کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر بشار الاسد، جو علوی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، کو باغیوں کی کارروائی کے نتیجے میں اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا، جس کے بعد سنی مسلم اکثریت پر مشتمل حکومت قائم ہوئی۔ اس تبدیلی کے بعد سے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں وسطی شام میں ایک حملے میں دو امریکی فوجی اور ایک عام شہری مترجم ہلاک ہو گئے تھے، جن کے بارے میں حکام نے کہا تھا کہ حملہ آور شدت پسند سنی مسلم تنظیم داعش کا مشتبہ رکن تھا۔

Syria

Blast

Explosion

mosque blast

Alawite mosque