بھارت: معمولی تکرار پر ڈاکٹر نے مریض پر گھونسوں کی بارش کردی
بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں ایک ڈاکٹر کی جانب سے مریض پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق مریض پر تشدد کا یہ واقعہ پیر کی صبح ریاست ہماچل پردیش کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال اندرا گاندھی میڈیکل کالج (آئی جی ایم سی) شِملہ میں پیش آیا۔
واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا ہے جبکہ ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ راہول راؤ کا کہنا ہے کہ ملزم ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اور واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ موصول ہونے کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
راہول راؤ کے مطابق متاثرہ مریض نے پولیس کو شکایت درج کرا دی ہے، جس پر ڈاکٹر کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق متاثرہ مریض کی شناخت ارجن پوار کے نام سے ہوئی ہے، جو اِنڈوسکوپی کے لیے اسپتال آیا تھا۔
مریض کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہوئی، جس پر وہ ایک دوسرے وارڈ میں جا کر خالی بستر پر لیٹ گیا۔ اسی دوران ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر کے ساتھ اس کی مبینہ طور پر تکرار ہو گئی۔
مریض کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے پہلے ارجن پوار کے ساتھ بدتمیزی کی اور پھر تلخ کلامی کے بعد اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جس سے مریض کی ناک پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں ڈاکٹر کو اسپتال کے بستر پر لیٹے مریض پر تشدد اور مریض کو مزاحمت کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
مریض کے مطابق جب اس نے ڈاکٹر سے باعزت رویہ اختیار کرنے کا کہا تو ڈاکٹر نے اس پر تشدد کیا۔ تاہم ملزم ڈاکٹر کا دعویٰ ہے کہ مریض نے اس کے ساتھ بدتمیزی کی تھی۔
مریض کے ساتھ موجود شخص کی بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی۔ جس کے بعد سینکڑوں افراد نے اسپتال کے باہر احتجاج شروع کر دیا اور واقعے میں ملوث ڈاکٹر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
عوامی دباؤ کے بعد اسپتال انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ملتان کے نشتر اسپتال میں مبینہ غفلت کے باعث مریضہ کے انتقال کے بعد ڈاکٹر کی جانب سے اہلِ خانہ سے بدسلوکی اور نازیبا اشاروں کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھارتی اسپتال کی ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دونوں واقعات کو مماثل قرار دیا۔
واضح رہے کہ نشتر اسپتال کی انتظامیہ نے متعلقہ ڈاکٹر کو بدانتظامی، اسپتال قوانین اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
برطرف ڈاکٹر کی شناخت قاسم جمال کے نام سے ہوئی، جنہوں نے نازیبا اشاروں کو مریضہ کے اہلِ خانہ کی جانب سے ہراسانی اور جسمانی تشدد کے خلاف احتجاجی علامت قرار دیا۔














