دبی لاشیں اور انسانی فُضلہ؛ دنیا کے ’بلند ترین کوڑے دان‘ ماؤنٹ ایورسٹ کی صفائی کی تیاری

بیت الخلا کی سہولت نہ ہونے کے باعث ایورسٹ پر سالانہ تقریباً 14 ٹن انسانی فضلہ پیدا ہوتا ہے: رپورٹ
شائع 22 دسمبر 2025 04:05pm

ماؤنٹ ایورسٹ پر کچرے کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، جہاں گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران کوہِ پیماؤں اور پورٹرز کی جانب سے چھوڑا گیا فضلہ جمع ہوتا چلا گیا۔ جس میں سلنڈرز، پلاسٹک کی بوتلیں، رسیاں، اور انسانی فضلہ بھی شامل ہے، جس کے باعث ایورسٹ کو اب دنیا کا ’بلند ترین کوڑے دان‘ بھی کہا جانے لگا ہے۔

نیپالی میڈیا کے مطابق دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر بڑھتے ہوئے کچرے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکومت نے پہلی بار پانچ سالہ صفائی منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
نیپالی حکومت نے عالمی تنقید اور ماحولیاتی خطرات کے پیش نظر 2025 سے 2029 تک ’ایورسٹ کلیننگ ایکشن پلان‘ نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حالیہ برسوں میں ماؤنٹ ایورسٹ کی صفائی کے لیے سرکاری فنڈز سے نیپالی فوج کی قیادت میں مہمات چلائی گئیں، جن کے نتیجے میں بڑی مقدار میں کچرا ہٹایا گیا۔

صرف 2025 کے موسم بہار میں ایورسٹ، لہوتسے اور نوپتسے کے علاقوں سے 83 ٹن سے زیادہ کچرا جمع کیا گیا۔ اس سے قبل 2024 میں نیپالی فوج نے تقریباً 11 ٹن کچرا اور کئی لاشیں نکالی تھیں۔

نیشنل جیوگرافک کی ایک رپورٹ کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر مجموعی طور پر 50 ٹن سے زائد کچرا موجود ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جبکہ ہر کوہ پیما ایک مہم کے دوران اوسطاً 8 کلوگرام کچرا پیدا کرتا ہے، جس کا بڑا حصہ وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔

اس کچرے میں آکسیجن سلنڈر، پلاسٹک کی بوتلیں، رسیاں، کچرا اور انسانی فضلہ شامل ہے، جو ایورسٹ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اس سنگین صورتحال کی وجہ سے ایورسٹ کو اب دنیا کا ’بلند ترین کوڑے دان’ کہا جاتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بیس کیمپ سے اوپر بیت الخلا کی سہولیات موجود نہ ہونے کی وجہ سے ماؤنٹ ایورسٹ پر سالانہ تقریباً 14 ٹن انسانی فضلہ پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بیت الخلا نہ ہونے کی وجہ سے کوہ پیما برف میں گڑھے کھود کر اپنی حابت پوری کرتے ہیں۔ یہ فضلہ گلیشیئر پگھلنے سے سطح پر آجاتا ہے اور پینے کے پانی کو آلودہ کرتا ہے جو آبی ذخائر اور نچلے علاقوں میں رہنے والی آبادیوں کے لیے صحت کے خطرات میں اضافہ کررہا ہے۔

حکومتی منصوبے کے تحت اب کوہِ پیماؤں کے لیے مائیکرو چپس اور ’پُو بیگز‘ (انسانی فضلے کے لیے ڈسپوز ایبل بیگ) کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ 

اس کچرے میں خاص طور پر پلاسٹک سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے، کیونکہ ایک پلاسٹک بیگ کو قدرتی طور پر ختم ہونے میں 500 سال تک لگ سکتے ہیں۔

حکومتی منصوبے کے تحت رسی بچھانے والی ٹیموں کو ہر سال استعمال ہونے والی سیڑھیوں اور نائلون رسیوں کی تفصیل دینا ہوگی، کیونکہ اندازاً اس سامان کا 400 کلوگرام مواد ہر سال پہاڑ پر رہ جاتا ہے۔

کوہِ پیماؤں کو بیس کیمپ سے اوپر لگائے جانے والے بینرز اور جھنڈوں کو بایو ڈی گریڈیبل بنانا لازم ہوگا، جبکہ مہماتی ٹیموں کو اپنی لگائی گئی تمام رسیاں اور سیڑھیاں واپس لانا ہوں گی۔ عارضی کچرا جمع کرنے کا مرکز قائم کیا جائے گا، جہاں کوہ پیماؤں کو اوپر سے لایا گیا پرانا کچرا جمع کرانا ہوگا۔

اس کے علاوہ محکمہ سیاحت کی جانب سے مہم سے قبل بریفنگ سیشنز میں ماحولیاتی آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی، جبکہ مہماتی کمپنیوں کو تحریری طور پر کچرا مینجمنٹ کے عہد نامے جمع کرانا ہوں گے۔

climate change

Nepal

Global warming

Mount Everest

Everest Cleanup Plan 2025