بلڈ پریشر کی دوائیوں کے سائیڈ افیکٹس
آج کی ہنگامہ خیز زندگی میں بلڈ پریشر (بی پی) کا مسئلہ لوگوں میں بہت بڑھ رہا ہے اور ڈاکٹڑز اسے کنٹرول کرنے کے مختلف دوائیاں تجویز کرتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ زندگی بچانے والی دوائیں کبھی کبھار غیر متوقع سائیڈ افیکٹس بھی پیدا کر سکتی ہیں؟
ان سائیڈ افیکٹس کی علامات جیسے تھکاوٹ، چکر آنا، یا پیروں میں سوجن کو اکثر معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے، حالانکہ یہ سب آپ کی بی پی کی دواؤں کے اثرات ہو سکتے ہیں۔
بلڈ پریشر کی دوائیں دل کے دورے، فالج، گردے کی خرابی اور دل کی ناکامی جیسے سنگین مسائل سے بچا سکتی ہیں، لیکن ان دواوں کے سائیڈ افیکٹس کبھی کبھار پریشانی کا سبب بنتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق، دوا کے آغاز میں یا خوراک تبدیل کرنے پر کچھ لوگ سائیڈ افیکٹس کا سامنا کر سکتے ہیں۔ انہیں سمجھنا اور ان پر قابو پانا ضروری ہوتا ہے تاکہ علاج جاری اور صحت محفوظ رہ سکے۔
چکر آنا یا کمزوری محسوس ہونا
بی پی کی دوا خون کی مقدار کو کم کرتی ہے، جس سے کچھ افراد کو کھڑے ہونے پر چکر آنا یا کمزوری محسوس ہو سکتی ہے۔
ایسی صورت میں آہستہ آہستہ اٹھیں، زیادہ مقدار میں پانی پیئیں اور اگر مسئلہ برقرار رہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ دوا کی خوراک میں تبدیلی اس مسئلے کا حل ہو سکتی ہے۔
بار بار پیشاب آنا
بی پی کی کچھ دوائیں جسم سے اضافی نمک اور پانی خارج کرتی ہیں، جس سے پیشاب کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ان دواؤں کو صبح کے وقت لینا بہتر ہے تاکہ رات کی نیند متاثر نہ ہو۔ پانی کا مناسب مقدار میں استعمال کریں لیکن وقت کا دھیان رکھیں۔
تھکاوٹ یا سستی
کچھ مریضوں کو دوا شروع کرنے کے بعد تھکاوٹ یا سستی محسوس ہوتی ہے۔
عموما یہ اثرات چند ہفتوں میں کم ہو جاتے ہیں۔ ہلکی جسمانی سرگرمی اور متوازن غذا اس مسئلے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
پیروں یا ٹخنوں میں سوجن
کچھ بلڈ پریشر کی دوائیں پیروں میں سوجن پیدا کر سکتی ہیں، خاص طور پر جب زیادہ دیر تک کھڑے رہیں۔
پیروں کو تھوڑی دیر کے لیے اوپر رکھ کر آرام کریں اور نمک کا استعمال کم کریں۔ ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر دوا بدل سکتے ہیں۔
ماہرین صحت کہتے ہیں کہ بلڈ پریشر کی دوائیں زندگی بچانے کے لیے ہیں۔ سائیڈ افیکٹس کا مطلب یہ نہیں کہ دوا غلط ہے، بلکہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ علاج کو تھوڑا سا ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ دوا کے ساتھ صحیح غذا، باقاعدہ ورزش، ذہنی سکون اور اچھی نیند اس علاج کو مزید موثر بناتے ہیں۔
ڈاکٹرز کہتے ہیں، دوا چھوڑنا کوئی حل نہیں، بلکہ صحیح مشورے اور مسلسل فالو اپ سے بی پی کو محفوظ اور طویل عرصے تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔“
بی پی کی دوا کے سائیڈ ایفیکٹس سے کیسے نمٹیں؟
دوا اچانک بند نہ کریں: دوا کو اچانک بند کرنے سے بی پی خطرناک حد تک بڑھ سکتا ہے۔ کسی بھی تبدیلی کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
دوا کو جسم کے مطابق ڈھالنے کا وقت دیں: بعض اوقات کچھ ہفتوں میں جسم دوا کے اثرات سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔
پانی اور توازن برقرار رکھیں: زیادہ پانی پینے سے چکر، تھکاوٹ اور پٹھوں میں کھچاؤ کم ہو سکتے ہیں۔
دوا صحیح طریقے سے لیں: کچھ دوائیں کھانے کے ساتھ یا کسی مخصوص وقت پر زیادہ مؤثر ہوتی ہیں۔
بی پی کی باقاعدگی سے نگرانی کریں: ریکارڈ رکھنے سے ڈاکٹر کو صحیح مقدار کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اگر آپ کو مسلسل کھانسی، سوجن، زیادہ تھکاوٹ یا بے ہوشی جیسے مسائل ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
بی پی کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے نمک کا کم استعمال، صحت مند غذا، باقاعدہ ورزش، ذہنی سکون، تمباکو نوشی سے پرہیز ضروری ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اچھی نیند بھی بی پی کو کنٹرول رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
اگر سائیڈ افیکٹس روزمرہ زندگی کو متاثر کرنے لگیں یا بڑھنے لگیں، تو ڈاکٹر سے ملنا ضروری ہے۔ وہ دوا کی مقدار کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں یا دوسری دوا تجویز کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ مختلف دوائیں مختلف طریقے سے کام کرتی ہیں، اس لیے ان کے سائیڈ افیکٹس بھی مختلف ہو سکتے ہیں۔ تاہم، زیادہ تر سائیڈ افیکٹس عارضی ہوتے ہیں، لیکن انہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
بلڈ پریشر کی دوائیں زندگی بچاتی ہیں، اور مستند ڈاکٹر کے مشورے اور صحت مند زندگی کے ساتھ ان سائیڈ افیکٹس کو آسانی سے منظم کیا جا سکتا ہے اور آپ ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔
















