غزہ میں سردی اور سیلاب سے 17 افراد جاں بحق، ’90 فیصد خیمے ڈوب چکے‘
غزہ میں بے گھر فلسطینی اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید سرد موسم کی لپیٹ میں ہیں، جہاں بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کے باعث انسانی جانیں مسلسل خطرے سے دوچار ہیں۔ وزارتِ صحت کے مطابق ناقابلِ برداشت سردی کے باعث ایک اور نومولود دم توڑ گیا، جس کے بعد موسم کی سختی سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو شدید موسمی حالات کا بھی سامنا ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ شدید سردی کے باعث ایک اور نومولود جاں بحق ہو گیا ہے، جس کے بعد سرد موسم سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بموں کی برسات کے بعد موسلا دھار بارش نے غزہ میں قہر ڈھا دیا
وزارتِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ رہائش، ایندھن اور حفاظتی سہولیات کی شدید قلت کے باعث بچوں اور بزرگوں کی زندگیاں سنگین خطرات سے دوچار ہیں۔ عارضی خیموں اور کھلے آسمان تلے رہنے والے خاندان سرد موسم سے خود کو محفوظ رکھنے سے قاصر ہیں۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ مسلسل بارش اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث غزہ کی پٹی میں بے گھر افراد کو پناہ دینے والے عارضی مراکز میں سے 90 فیصد پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
ایجنسی کے مطابق غزہ کی پٹی میں شدید سردی کے نتیجے میں اب تک 17 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں چار بچے بھی شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف نے بھی غزہ میں بچوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات بچوں کی صحت اور زندگی کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔
سوات میں سردی کی شدت سے جھیل جم گئی، سیاح کھیلنے کودنے لگے
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ غزہ میں حالیہ طوفانوں کے دوران ہونے والی اموات کو محض خراب موسم کا نتیجہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ تنظیم کے مطابق یہ اموات اسرائیل کی جانب سے پناہ گاہوں اور گھروں کی مرمت کے سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں کا نتیجہ ہیں۔
اُدھر غزہ کے شاطی پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے متاثرہ ایک گھر کی چھت گرنے سے دو بچوں سمیت چھ افراد ملبے تلے دب گئے۔ ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تمام افراد کو ملبے سے زندہ نکال لیا۔















