امریکی براؤن یونیورسٹی فائرنگ کیس: حراست میں لیے گئے شخص کو رہا کیے جانے کا امکان

پروویڈنس کے میئر بریٹ اسملی نے صحافیوں کو بتایا کہ زیرِ حراست شخص کو رہا کر دیا جائے گا
شائع 15 دسمبر 2025 11:56am

امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کے شہر پروویڈنس میں واقع براؤن یونیورسٹی میں فائرنگ کے واقعے میں دو طلبہ کی ہلاکت اور نو کے زخمی ہونے کے بعد زیرِ حراست لیے گئے ایک شخص کو رہا کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق مذکورہ شخص کو ’’اہم مشتبہ فرد‘‘ کے طور پر حراست میں لیا گیا تھا، تاہم اب تحقیقات کا رخ تبدیل ہونے کے باعث اسے رہا کیا جا رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پروویڈنس پولیس چیف آسکر پیریز نے اتوار کو پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ہفتے کو ہونے والے واقعے میں 20 برس کی عمر کے ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھیں۔

بعد ازاں اتوار کی رات گئے ایک الگ پریس کانفرنس میں پروویڈنس کے میئر بریٹ اسملی نے ریاستی اور مقامی حکام کے ہمراہ صحافیوں کو بتایا کہ زیرِ حراست شخص کو رہا کر دیا جائے گا کیونکہ تحقیقات اب ایک مختلف سمت میں جا رہی ہیں۔

رہوڈ آئی لینڈ کے اٹارنی جنرل پیٹر نیرونہا نے کہا کہ ہم نے ابھی تک اس کیس کو حل نہیں کیا، لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم مستقبل قریب میں ایسا کر لیں گے۔ حکام نے اس بات کی وضاحت کرنے سے گریز کیا کہ مذکورہ شخص کو ابتدائی طور پر کیوں حراست میں لیا گیا تھا۔

پیٹر نیرونہا کے مطابق بعض شواہد ایسے تھے جن کی بنیاد پر اس شخص کو بطور اہم مشتبہ فرد حراست میں لینا درست تھا، تاہم بعد میں تفتیش کے دوران یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اسے مشتبہ سمجھنے کی کوئی بنیاد موجود نہیں، اسی لیے اسے رہا کیا جا رہا ہے۔

حکام نے بتایا کہ وہ نگرانی کی فوٹیج میں نظر آنے والے ایک نامعلوم شخص کو اب بھی تلاش کر رہے ہیں اور ان کے خیال میں یہی شخص اس واقعے میں ملوث ہو سکتا ہے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے اتوار کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا تھا کہ اہم مشتبہ فرد کو رہوڈ آئی لینڈ کے قصبے کووینٹری میں ایک ہوٹل کے کمرے سے حراست میں لیا گیا تھا، جو براؤن یونیورسٹی کے کیمپس سے تقریباً 30 منٹ کی مسافت پر واقع ہے۔

ان کے مطابق ایف بی آئی کی ایک خصوصی ٹیم نے سیلولر ڈیٹا کے تجزیے اور جیو لوکیشن معلومات کی مدد سے مشتبہ شخص کا سراغ لگایا۔

اگرچہ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور اب بھی فرار ہے، تاہم اتوار کی رات یہ اعلان کیا گیا کہ یونیورسٹی اور گرد و نواح کے علاقوں میں دوبارہ شیلٹر اِن پلیس کا حکم نافذ نہیں کیا جائے گا، جو اس سے قبل اٹھا لیا گیا تھا۔

گن وائلنس آرکائیو کے اعداد و شمارکے مطابق یہ واقعہ امریکا میں رواں سال ہونے والی اجتماعی فائرنگ کے تقریباً 400 واقعات میں تازہ ترین ہے۔

میئر بریٹ اسملی نے بتایا کہ اتوار کی دوپہر تک حکام تمام متاثرین کے اہلِ خانہ سے رابطہ نہیں کر سکے تھے کیونکہ کچھ ارکان سفر میں تھے۔ انہوں نے شہریوں کو اتوار کو منعقد ہونے والی ایک پہلے سے طے شدہ تقریب میں شرکت کی دعوت دی، جس میں کرسمس ٹری اور ہنوکہ کے پہلے دن کے موقع پر مینورا روشن کی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا، یہ بالکل واضح ہے کہ اگر ہم ایک کمیونٹی کے طور پر اکٹھے ہوں اور آج رات کچھ روشنی پھیلائیں تو اس سے بہتر اور کچھ نہیں ہو سکتا۔‘‘

حکام کے مطابق براؤن یونیورسٹی میں زخمی ہونے والے سات افراد کی حالت مستحکم ہے۔ ایک شخص کی حالت نازک مگر مستحکم بتائی گئی ہے، جبکہ ایک زخمی کو اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔

اتوار کو یونیورسٹی اور قریبی علاقوں میں نافذ شیلٹر اِن پلیس کے احکامات اٹھا لیے گئے۔ میئر اسملی نے کہا کہ شہریوں کو شہر بھر میں پولیس کی نمایاں موجودگی نظر آئے گی۔

حکام کے مطابق حملہ آور نے براؤن یونیورسٹی کے بارس اینڈ ہولی انجینئرنگ اینڈ فزکس بلڈنگ میں ایک کلاس روم میں طلبہ پر فائرنگ کی تھی، جس کے بعد وہ فرار ہو گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ امتحانات کے باعث عمارت کے بیرونی دروازے کھلے چھوڑ دیے گئے تھے۔

وہیں حکام نے ہفتے کو ایک مختصر ویڈیو کلپ بھی جاری کیا تھا، جس میں سیاہ لباس میں ملبوس ایک شخص کو انجینئرنگ بلڈنگ کے قریب چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پروویڈنس کے ڈپٹی پولیس چیف ٹموتھی اوہارا کے مطابق اس شخص نے ممکنہ طور پر ماسک پہن رکھا تھا، تاہم اس بارے میں مکمل یقین نہیں ہے۔

United States

Mass Shooting

Brown University Shooting

police to release

man detained