سُپر فلو وائرس پاکستان میں بھی پھیل گیا، علامات کیا ہیں؟
ملک بھر میں سپر فلو کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، طبی ماہرین نے عوام کے لیے سخت ہدایت جاری کی ہیں کہ نزلہ زکام کو ہرگز معمولی نہ سمجھیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ موجودہ موسم میں پھیلنے والا سپر فلو عام فلو نہیں بلکہ انفلوئنزا اے (H3N2) وائرس سے جڑا ہوا ہے، جو عام فلو کے مقابلے میں زیادہ خطرناک اور تیزی سے منتقل ہونے والا وائرس ہے۔
ماہرین کے مطابق سُپر فلو کی علامات عام نزلے اور زکام سے کہیں زیادہ شدید ہوتی ہیں۔ ان علامات میں تیز بخار، سردرد، شدید کھانسی، گلے میں خراش، جسم اور پٹھوں میں شدید درد، غیر معمولی تھکن اور کمزوری شامل ہیں۔ بعض مریضوں میں سانس لینے میں دشواری بھی رپورٹ ہو رہی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کیونکہ بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مرض سنگین شکل اختیار کر سکتا ہے۔
چین میں پھیلے نئے وائرس کی پاکستان میں موجودگی کا انکشاف
طبی ماہرین کے مطابق انفلوئنزا اے (ایچ تھری این ٹُو) وائرس 1968 سے دنیا میں موجود ہے اور اب تک اس میں درجن سے زائد بڑی جینیاتی تبدیلیاں آچکی ہیں۔
یہ وائرس انسانی مدافعتی نظام سے بچنے کے لیے مسلسل اپنی ساخت بدلتا رہتا ہے، جس کے باعث ہر سال فلو کی ویکسین کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے زیادہ میل جول کے باعث آسانی سے اس وائرس کا شکار ہو جاتے ہیں، جبکہ 64 برس سے زائد عمر کے افراد اور پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا افراد میں شدید پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
سردیوں میں لوگ بیمار کیوں پڑجاتے ہیں؟ وجہ وہ نہیں جو آپ سمجھتے ہیں
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق انفلوئنزا ایک عام مگر مسلسل ارتقا پذیر بیماری ہے، جو ہر سال جینیاتی تبدیلیوں کے ذریعے نئی صورت اختیار کرتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر سپر فلو بڑھ جائے تو مریضوں، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور دیگر بیماریوں میں مبتلا افراد کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیے جانے کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں۔
















