میکسیکو نے چین اور بھارت سمیت متعدد ممالک پر 50 فیصد ٹیرف عائد کردیے

میکسیکو کے اس اقدام کے سب سے زیادہ اثرات چین اور بھارت پر مرتب ہوں گے۔
شائع 11 دسمبر 2025 09:17pm

امریکا کے بعد میکسیکو نے بھی چین، بھارت اور دیگر ایشیائی ممالک سے آنے والی متعدد مصنوعات پر 50 فیصد تک درآمدی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا۔ میکسیکو کے اس اقدام سے بھارت کی ایک ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہوں گی۔ صدر کلاؤڈیا شائن باؤم نے مقامی صنعت کے تحفظ کے لیے ضروری ٹیرف کو ضروری قرار دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق میکسیکو نے ان ممالک سے درآمد کی جانے والی متعدد اشیا پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے جن کے ساتھ اس کا کوئی تجارتی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ ان ممالک میں بھارت، چین، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیا شامل ہیں۔

میکسیکو کی حکومت کے مطابق یہ ڈیوٹیز ملکی صنعت اور مقامی پیداوار کو تحفظ دینے کے لیے نافذ کی جا رہی ہیں اور ان کا اطلاق یکم جنوری 2026 سے ہوگا۔ اس سے قبل امریکا نے بھی مختلف ممالک کی درآمدات پر ڈیوٹیز عائد کی تھیں۔

میکسیکو کی جانب سے جن مصنوعات پر ٹیرف عائد کیا گیا ہے اس میں آٹو پارٹس، چھوٹی گاڑیاں، کپڑا، پلاسٹک، اسٹیل، گھریلو آلات، کھلونے، ٹیکسٹائل، فرنیچر، جوتے، لیدر مصنوعات، کاغذ، موٹرسائیکلیں، ایلومینیم، ٹریلرز، شیشہ، صابن، پرفیوم اور کاسمیٹکس شامل ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق میکسیکو کے اس اقدام کا مقصد خاص طور پر چین سے درآمدات پر انحصار کم کرنا ہے۔ چین نے اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے میکسیکو سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ چین سے میکسیکو کی درآمدات 2024 میں 130 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں۔

اس ٹیرف کے اثرات بھارتی معیشت پر بھی مرتب ہوں گے۔ میکسیکو بھارت کے لیے جنوبی افریقا اور سعودی عرب کے بعد گاڑیوں کی برآمدات کی تیسری بڑی مارکیٹ ہے۔

میکسیکو کے اس اقدام سے بھارت کی ایک ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہوں گی جن میں زیادہ تر حصہ گاڑیوں اور آٹو پارٹس کا ہے۔ بھارت کی بڑی آٹو موبائل کمپنیاں فولکس ویگن، ہنڈائی، نسان اور ماروتی سوزوکی کی جانب سے میکسیکو کو بڑے پیمانے پر ایکسپورٹس کرتی ہیں۔

نئے ٹیرف کے تحت گاڑیوں پر ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گی، جس سے بھارتی آٹو انڈسٹری کو بڑا دھچکا لگے گا۔ بھارتی آٹو انڈسٹری نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ میکسیکو سے اس فیصلے پر بات چیت کرے۔

میکسیکن حکومت کے مطابق نئے ٹیرف سے ملک کو 3.8 ارب ڈالر اضافی آمدن متوقع ہے۔ صدر کلاؤڈیا شائن باؤم اور ان کی حکومت نے مقامی صنعت کے تحفظ کے لیے ان اقدامات کو ضروری قرار دیا ہے۔

امریکا، میکسیکو اور کینیڈا کے درمیان تجارتی معاہدے کا جائزہ جلد متوقع ہے۔ مقامی معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ممکنہ طور پر امریکا کو خوش کرنے کی کوشش بھی ہو سکتا ہے۔

mexico

China reaction to Mexico tariffs

Mexico 50% tariffs

Mexico Congress approves tariffs

Mexico import duties

Mexico tariff