’حکومت کا عمران خان کو دوسری جیل منتقل کرنے پر غور‘
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات اختیار ولی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو کسی اور صوبے کی جیل میں منتقل کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے۔
اختیار ولی نے بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر مسلسل احتجاج نے شہریوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے اور اس صورتحال میں حکومت کو سیکیورٹی و انتظامی اقدامات پر نظرثانی کرنا پڑ رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ احتجاج کے نام پر فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اختیار ولی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے چاہتے ہیں قیدی کو کسی اور صوبے میں منتقل کیا جائے، یہ لوگ ملکی وقار اور ترقی پر آئے روز حملہ آور ہو رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر کشیدہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب جیل حکام نے منگل کو بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کردیا، جس کے بعد علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان سمیت پی ٹی آئی رہنما دن بھر جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر موجود رہے اور رات کو وہاں دھرنا دے دیا۔ اس احتجاج میں تقریباً تیس افراد شریک تھے جو منگل اور بدھ کی درمیانی رات تک ڈھائی بجے تک جاری رہا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا، اس دوران وہاں موجود کئی گاڑیوں کو قبضے میں لے کر تھانہ روات منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق زیادہ تر گاڑیاں خیبر پختونخوا کے مختلف سرکاری محکموں کی ہیں۔
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ عمران خان سے ملاقات ممکن نہیں تھی، جس بارے میں ان کی بہنوں کو متعدد بار آگاہ بھی کیا گیا تھا۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے پولیس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے۔ پارٹی کے مطابق عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کے اہلخانہ کو ملاقات سے روکا گیا، جس پر احتجاج کیا گیا۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ سخت سردی میں خواتین سمیت شرکا پر واٹر کینن چلانا غیر انسانی عمل تھا اور عمران خان کو بطور قیدی اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
اس دوران تحریک انصاف کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ واٹر کینن چلنے پر علیمہ خان نے شرکا کو دلاسہ دیتے ہوئے کہا کہ گھبرائیں نہیں، ’’یہ صرف پانی ہے۔‘‘ احتجاج کے مقام پر کھانے پینے کا کوئی بندوبست نہیں تھا، جبکہ صورتحال کے تناظر میں جیل کے اطراف دو کلومیٹر کے علاقے میں ہوٹل اور مارکیٹیں بند کرا دی گئیں۔
دھرنا ختم ہونے کے بعد عمران خان کی بہنوں نے اعلان کیا کہ وہ اگلے منگل کو دوبارہ اپنے بھائی سے ملاقات کی کوشش کریں گی۔ حکومت کی جانب سے ممکنہ جیل منتقلی کے اشارے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں سیاسی اور قانونی صورتحال کس رخ اختیار کرتی ہے۔















