فضا سے زمین پر گرتے ہوئے پراسرار روشنی کے ستون: قدرتی برقی مظاہر
حال ہی میں خلا سے زمین کی طرف گرتے ہوئے سرخ روشنی کے ستونوں نے لوگوں کی توجہ دوبارہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق، یہ روشنی کے ستون اجنبی سرگرمیاں نہیں ہیں بلکہ یہ ایک نایاب قسم کی ہائی ایلیٹی ٹرینیٹ لائٹننگ (اسپرائٹ) ہیں جو کہ زمین کے اوپر کی فضاء میں بنتی ہیں۔
یہ تصاویر ناسا کے ”Sprictacular“ سٹیزن سائنس پراجیکٹ کے ذریعے شیئر کی گئیں، ان میں ایک سرخ چمک دیکھی گئی ہے جو ایک طوفانی بادل کے اوپر لمحوں کے لیے نمودار ہوئی۔ یہ عکس زمین پر ہونے والے سب سے زیادہ پراسرار برقی واقعات میں سے ایک کو دکھاتا ہے۔
سیٹلائٹس زمین پر موجود خلائی دوربینوں کو اندھا کرنے لگے
اسپرائٹس، یعنی سرخ ستونوں والی روشنی، طوفانوں کے اوپر کی فضاء میں بنتی ہے، جو بادلوں سے کافی اوپر ہوتی ہے۔ ان ستونوں کے اوپر کا حصہ سرخ رنگ میں چمکتا ہے، اور نیچے والے حصے میں نیلا رنگ بھی دکھائی دیتا ہے، جیسے کوئی جڑیں نیچے کی طرف جا رہی ہوں۔
اسپرائٹس کو ٹرانزینٹ لومی نیس ایونٹس کہا جاتا ہے، جو کہ طوفانوں سے پیدا ہوتے ہیں مگر بادلوں کے اوپر ہوتے ہیں۔ کئی سالوں تک، پائلٹس نے طوفانوں کے اوپر سرخ چمکیں دیکھی تھیں، مگر 1989 میں ان کی پہلی واضح تصویر لی گئی۔ اس کے بعد، خلا میں موجود خلا بازوں اور تیز رفتار کیمروں نے ان واقعات کو تفصیل سے ریکارڈ کیا اور ان کی پیچیدگی اور تعداد کا پتہ چلایا۔
پاکستان میں جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال ہورہا ہے: ایمنسٹی رپورٹ
3 جولائی 2025 کو ناسا کے خلا باز نکول ایئرز نے عالمی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر ہونے والے ایک نایاب اور شاندار فضائی منظر کو ریکارڈ کیا، جب ایک بڑا روشنی کا ستون زمین کی طرف گرتا ہوا نظر آیا۔ اس کے بعد 19 مئی 2022 کو دو فوٹوگرافرز نے جنوبی تبت کے پومو یانگ سو جھیل کے قریب 105 بلند سرخ روشنی کے ستون ریکارڈ کیے، جو کہ اب تک کا سب سے بڑا اسپرائٹ واقعہ ثابت ہوا ہے۔
روشنی کے یہ ستون زمین پر گرنے والے پراسرار اجنبی علامات نہیں ہیں، بلکہ قدرتی برقی مظاہر ہیں جنہیں سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے۔ یہ روشنی کے پلرز صرف سیکنڈوں کے لیے ظاہر ہوتے ہیں اور ان کی پیچیدگی اور خوبصورتی نے سائنسدانوں اور فوٹوگرافرز کو ایک نیا جوش دیا ہے۔
















