ڈرون حملے سے چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ کی حفاظتی شیلڈ کو نقصان
یوکرین کے جنگ زدہ علاقے میں واقع چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ کی حفاظتی شیلڈ ڈرون حملے کے بعد اپنی بنیادی حفاظتی صلاحیت برقرار نہ رکھ سکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایٹمی نگرانی کی ایجنسی آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ حملے سے ڈھانچے کو نقصان پہنچا، جس کی ذمہ داری یوکرین نے روس پر عائد کی تھی، تاہم تابکاری کی سطح بدستور معمول کے مطابق ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی ایٹمی توانائی کی نگران ایجنسی نے جمعے کو بتایا ہے کہ یوکرین کے چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ کی وہ سٹیل شیلڈ، جو 1986 کے دھماکے کے بعد ریڈیو ایکٹو مواد کو قابو میں رکھنے کے لیے 2019 میں تعمیر کی گئی تھی، اب اپنی بنیادی حفاظتی ذمہ داری ادا نہیں کر پا رہی۔ ایجنسی کے مطابق یہ نقصان فروری میں ہونے والے ڈرون حملے کے بعد سامنے آیا۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے بیان میں کہا کہ گزشتہ ہفتے کیے گئے معائنے میں پتا چلا کہ حملے سے حفاظتی ڈھانچے کی اہم حفاظتی خصوصیات، خصوصاً مواد کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت، متاثر ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بوجھ برداشت کرنے والے حصوں اور مانیٹرنگ سسٹمز کو مستقل نقصان نہیں پہنچا۔
ایجنسی کے مطابق ابتدائی مرمت کر دی گئی ہے، مگر طویل مدت تک پلانٹ کی نیوکلیئر سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے جامع بحالی ضروری ہے۔
اقوامِ متحدہ نے 14 فروری کو رپورٹ کیا تھا کہ یوکرینی حکام کے مطابق ایک دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرون نے پلانٹ پر حملہ کیا، جس سے آگ بھڑک اٹھی اور 1986 کے حادثے میں تباہ ہونے والے ری ایکٹر نمبر 4 کے حفاظتی کور کو نقصان پہنچا۔ یوکرین نے اس حملے کا الزام روس پر لگایا تھا، جبکہ ماسکو نے اس کی تردید کی تھی۔
نیوکلئیر سائٹ چرنوبیل کی چھت پر ڈرون کریش، ہمیں پریشان ہونا چاہیے؟
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ حملے کے باوجود تابکاری کی سطح معمول پر اور مستحکم رہی، اور کسی قسم کے اخراج کی اطلاع نہیں ملی۔
یاد رہے کہ اپریل 1986 میں چرنوبل دھماکے نے پورے یورپ میں تابکاری پھیلا دی تھی، جس کے بعد سوویت حکام نے حادثے کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر افرادی قوت اور آلات تعینات کیے تھے۔ پلانٹ کا آخری ری ایکٹر 2000 میں بند کیا گیا تھا۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے ابتدائی ہفتوں میں دارالحکومت کیف کی جانب پیش قدمی کے دوران چرنوبل پلانٹ اور اس کے گردونواح پر ایک ماہ سے زائد قبضہ کیے رکھا۔
آئی اے ای اے کا یہ معائنہ ملک بھر میں جنگ کے دوران بجلی کے سب اسٹیشنز کو پہنچنے والے نقصان کے جائزے کے ساتھ ہی مکمل کیا گیا۔












