ہانگ کانگ آگ: نوزائیدہ اور بزرگ خاتون کو جان پر کھیل کر بچانے والی گھریلو ملازمہ ’ہیرو‘ قرار

روڈورا الکاراز ہانگ کانگ پہنچنے کے صرف ایک روز بعد ہی اس ہولناک صورتحال سے دوچار ہوئی تھیں
شائع 02 دسمبر 2025 09:53am

فلپائن کی 28 سالہ گھریلو ملازمہ روڈورا الکاراز کو حالیہ ہانگ کانگ کے رہائشی ٹاور میں لگنے والی مہلک آگ سے اپنی مالکن کے تین ماہ کے بچے اور معمر خاتون کو زندہ باہر نکالنے پر بہادری اور انسانی ہمدردی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روڈورا الکاراز ہانگ کانگ پہنچنے کے صرف ایک روز بعد ہی اس ہولناک صورتحال سے دوچار ہوئی تھیں، جب وہ وانگ فک کورٹ کے دھوئیں سے بھرے اپارٹمنٹ میں بچے اور بزرگ خاتون کے ہمراہ پھنس گئی تھیں۔ فائر فائٹرز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں کو محفوظ طریقے سے نکال لیا تھا۔

الکاراز کی اس کہانی نے ایک بار پھر اس حقیقت کو نمایاں کیا کہ ہانگ کانگ جیسے مہنگے شہر میں لاکھوں گھریلو ملازمین نہایت محدود وسائل اور کم اجرت کے باوجود بچوں، بزرگوں اور مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے اپنے اہلخانہ کا پیٹ پالنے کے لیے وہاں جاتے ہیں۔

فلپائنی سینیٹر ایمی مارکوس نے اسپتال میں روڈورا الکاراز کی عیادت کی اور فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ، میں روڈورا کو اور تمام بیرونِ ملک کارکنان کو سلام پیش کرتی ہوں جو اپنے خاندانوں کے لیے دور رہ کر قربانیاں دیتے ہیں۔

انہوں نے الکاراز کی اسپتال کے بستر پر لیٹی ہوئی تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ ماسک پہنے تھمبس اَپ کا نشان بنا رہی ہیں۔

فلپائن کی اوورسیز ورکرز ویلفیئر ایڈمنسٹریشن نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہیں ہیرو، اور بیرونِ ملک بسنے والے فلپائنیوں کی بہادری اور ہمدردی کی روشن مثال قرار دیا۔ ہزاروں صارفین نے تبصروں میں ان کی جلد صحت یابی اور خیرسگالی کے پیغامات بھیجے۔

ہانگ کانگ کے رہائشی کمپلیکس میں آگ کے پھیلنے کی وجوہات کیا تھیں؟

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے بدھ کے روز لگنے والی آگ جس میں ہلاکتوں کی تعداد 151 تک پہنچ چکی ہے، اس دوران الکاراز نے گھبراہٹ کے عالم میں اپنی بہن کو وائس میسیجز بھیجے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔ ایک پیغام میں وہ روتے سنا گیا میں بہت کمزور محسوس کر رہی ہوں، سانس نہیں آرہی۔

AAJ News Whatsapp

الکاراز کی سابق آجر روڈا لن ڈائیو بھی ان ہی پیغامات کے ذریعے ان کی تلاش میں سرگرم تھیں۔ روڈا لن ڈائیو نے بتایا کہ مجھے لگ رہا تھا کہ شاید وہ زندہ نہ ملے۔

ڈائیو نے مزید بتایا کہ الکاراز فلپائن میں 17 سال کی عمر سے ان کے بچوں کی دیکھ بھال کرتی رہیں اور گھر کا فرد بن گئی تھیں۔ ان کا بچوں سے محبت بھرا رویہ مختلف تھا، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ بچے کی خاطر اپنی جان بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

واضح رہے کہ وانگ فک کورٹ نامی رہائشی عمارت میں لگنے والی آگ ہانگ کانگ کی گزشتہ 75 سال کی سب سے مہلک آتشزدگی قرار دی گئی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں نو انڈونیشیائی گھریلو ملازمین اور ایک فلپائنی خاتون بھی شامل ہیں۔

ہانگ کانگ میں 3 لاکھ 68 ہزار سے زائد غیر ملکی گھریلو ورکرز موجود ہیں، جو مقامی افرادی قوت کا تقریباً دس فیصد ہیں۔ ان میں زیادہ تر فلپائن اور انڈونیشیا سے آتے ہیں، جبکہ حالیہ برسوں میں بنگلہ دیش، میانمار اور تھائی لینڈ سے بھی ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

Hong Kong Fire

Rhodora Alcaraz

who survived

heroic helper

Philippines celebrates