سام سنگ کا پہلا ملٹی فولڈ فون، مارکیٹ میں نئی جنگ چھِڑ گئی
سام سنگ نے فولڈ ایبل اسمارٹ فونز کی مارکیٹ میں اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرنے کے لیے اپنا پہلا ملٹی فولڈنگ فون، ”گلیکسی زیڈ ٹرائی فولڈ“ لانچ کر دیا ہے۔ جسے نئی ٹیکنالوجی کا اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فون توجہ ضرور حاصل کرے گا، لیکن فولڈایبل ڈیوائسز اب بھی محدود خریداروں تک ہی پہنچ پاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرائی فولڈ کو زیادہ تر ایک جدید نمائش کے طور پر ہی دیکھا جا رہا ہے، نہ کہ عام صارفین کے لیے کوئی بڑی کمرشل پروڈکٹ سمجھا جا رہا ہے۔
گلیکسی زیڈ ٹرائی فولڈ کی قیمت تقریباً 35 لاکھ 90 ہزار وون رکھی گئی ہے، یعنی لگ بھگ 2440 ڈالر جو پاکستانی روپے میں تقریباً 6 لاکھ 90 ہزار روپے بنتی ہے۔ یہ ڈیوائس تین اسکرینوں پر مشتمل ہے جو کھل کر دس انچ کے قریب ڈسپلے فراہم کرتی ہے، جو سام سنگ کے موجودہ گلیکسی زیڈ فولڈ 7 کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد بڑا ہے۔
ایپل کا نئے ’آئی فون 17 سیریز‘ کی قیمتیں بڑھانے کا عندیہ
رائٹرز کے مطابق کمپنی کے نائب صدر الیکس لِم کے مطابق یہ نیا فون فروخت بڑھانے کے لیے نہیں بلکہ زیادہ تر اُن لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے جو خاص طور پر اس طرح کی ٹیکنالوجی میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

سام سنگ کا کہنا ہے کہ ٹرائی فولڈ فون جنوبی کوریا میں تیار کیا گیا ہے اور 12 دسمبر سے مارکیٹ میں دستیاب ہوگا، جب کہ اسی سال اسے چین، سنگاپور، تائیوان اور متحدہ عرب امارات میں بھی فروخت کیا جائے گا۔
امریکا میں اس کی فروخت اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔ ڈیوائس میں سام سنگ کی فلیگ شپ رینج کی سب سے بڑی بیٹری رکھی گئی ہے، جو تیز رفتار چارجنگ کے ذریعے 30 منٹ میں نصف تک چارج ہو سکتی ہے۔ کمپنی کے مطابق میموری اور دیگر اجزاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے اس فون کی قیمت طے کرنا ایک مشکل عمل بنا دیا تھا۔
اب تک کا سب سے پتلا آئی فون متعارف، نئے فیچرز کیا ہیں؟
ماہرین کے خیال میں ٹرائی فولڈ کے ذریعے سام سنگ بنیادی طور پر نئی ٹیکنالوجی کی نمائش کر رہا ہے، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے کہ تین جانب سے فولڈ ہونے والا فون کمرشل بنیادوں پر پیش کیا جا رہا ہے۔ این ایچ انویسٹمنٹ اینڈ سیکورٹیز کے تجزیہ کار ریو یونگ ہو کے مطابق، چونکہ یہ فرسٹ جنریشن ماڈل ہے، اس لیے اس کی پائیداری اور تکمیل کے بارے میں کچھ سوالات موجود رہ سکتے ہیں، اس لیے مارکیٹ کے ردعمل کو دیکھنا بہت اہم ہوگا۔
فولڈ ایبل مارکیٹ میں مقابلہ تیز ہونے والا ہے۔ چین کی ہواوے پہلے ہی گزشتہ سال تھری فولڈنگ فون پیش کر چکی ہے، جبکہ رپورٹس کے مطابق ایپل بھی اگلے سال اپنا پہلا فولڈایبل فون متعارف کرانے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کے باوجود ماہرین کا خیال ہے کہ بڑھی ہوئی قیمتیں اور بڑے پیمانے پر پروڈکشن میں رکاوٹیں اس شعبے کی رفتار کو اگلے چند سال تک محدود رکھیں گی۔
















