کرپشن کیس میں برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹولِپ صدیق کو 2 سال قید کی سزا
بنگلا دیش کی عدالت نے برطانوی پارلیمان کی رکن اور سابق وزیر ٹولِپ صدیق کو کرپشن کیس میں دو سال قید کی سزا سنادی، جس میں ان پر مبینہ طور پر غیر قانونی زمین الاٹ کرنے کا الزام تھا۔ یہ فیصلہ غیر موجودگی میں سنایا گیا کیونکہ صدیق اور دیگر اہم ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
بنگلا دیش کی عدالت نے ٹولِپ صدیق، ان کی خالہ اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ، اور حسینہ کی بہن شیخ ریکھانہ کو زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزام میں سزائیں سنائی۔ عدالت نے ٹولِپ صدیق کو دو سال قید کی سزا دی، جبکہ شیخ حسینہ کو پانچ سال اور شیخ ریکھانہ کو سات سال قید کی سزا دی گئی۔
شیخ حسینہ، جو اگست 2024 میں ملک میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران بھارت فرار ہو گئی تھیں، کو گزشتہ ماہ مظاہرین پر تشدد کے الزامات کے تحت موت کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ دیگر کرپشن مقدمات میں انہیں مجموعی طور پر 21 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ زمین سیاسی اثرورسوخ اور اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ملی بھگت کے ذریعے غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی تھی۔ تینوں ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھا کر تقریباً 13,610 مربع فٹ زمین حاصل کی۔
ٹولِپ صدیق، جنہوں نے برطانیہ میں مالی خدمات اور بدعنوانی کے خلاف وزیر کی حیثیت سے جنوری میں استعفیٰ دیا تھا، نے اس سے قبل ان الزامات کو ”سیاسی بنیاد پر لگائی گئی بدنیتی“ قرار دیا تھا۔
برطانیہ کے پاس اس وقت بنگلا دیش کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ کا کوئی معاہدہ موجود نہیں، جس کی وجہ سے ٹولِپ صدیق کو فی الحال بنگلا دیش واپس لانا ممکن نہیں ہے۔
















