شیخ حسینہ اور بھارت 2009 کی بغاوت کے دوران فوجی افسران کے قتل میں ملوث قرار

بنگلادیش کی مسلح افواج کو کمزور کرنے کی ایک طویل سازش جاری تھی، کمیشن سربراہ
شائع 01 دسمبر 2025 12:00pm

بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے قائم تحقیقاتی کمیشن نے رپورٹ جاری کردی۔

بنگلادیش میں 16 برس قبل سال 2009 میں پیش آنے والی خونریز بغاوت کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے سرکاری کمیشن نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے فوجی افسران کے قتلِ عام کا حکم دیا تھا، جبکہ اس میں بھارت کا کردار واضح طور پر نمایاں تھا جس کا مقصد بنگلادیشی فوج کو کمزور کرنا تھا۔

حکومتی پریس آفس کے مطابق کمیشن کے سربراہ اے ایل ایم فضل الرحمٰن نے بتایا کہ سابق رکنِ پارلیمان فضل نور تاپوش اس منصوبے کے مرکزی کوآرڈی نیٹر تھے اور یہ کارروائی شیخ حسینہ کے حکم گرین سگنل پر کی گئی تھی۔

کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2009 میں ہونے والی بغاوت میں اُس وقت کی عوامی لیگ حکومت براہِ راست ملوث تھی۔ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے حکم پر بنگلا دیش رائفلز کی بغاوت کچلنے کے لیے 74 افراد کو قتل کیا گیا تھا۔

AAJ News Whatsapp

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ تفتیش میں ایک غیر ملکی طاقت کا کردار بہت واضح تھا۔ فضل الرحمٰن نے بھارت پر الزام لگایا کہ بغاوت کے بعد وہ مسلسل بنگلادیش کو غیر مستحکم کرنے اور فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا رہا۔

سابق بنگلادیشی وزیرِاعظم خالدہ ضیاء کی حالت تشویشناک، آئی سی یو منتقل

انہوں نے کہا کہ، “بنگلادیش کی مسلح افواج کو کمزور کرنے کی ایک طویل سازش جاری تھی۔”

عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے انکوائری رپورٹ کا خیر مقدم کیا اور کہا قوم کو قتل عام کی وجوہات سے اندھیرے میں رکھا گیا۔

بھارت کی جانب سے کمیشن کی رپورٹ پر تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

india

killing

Sheikh Hasina

mohammad yunus

commission report

senior army officials

2009 massacre

involved