آسٹریلیا میں برقع پہن کر احتجاج کرنے والی انتہا پسند خاتون سیاستدان سینیٹ سے معطل

سینیٹر ہنسن نے ایک پورے مذہب کا مذاق اڑایا اور اسے بدنام کیا ہے، آسٹریلوی وزیرِ خارجہ
اپ ڈیٹ 25 نومبر 2025 11:05am

آسٹریلیا کی سینیٹ نے منگل کو دائیں بازو کی انتہاپسند سیاستدان پولین ہنسن کو سات اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا ہے جنہوں نے حال ہی میں سینٹ کے اجلاس میں برقعہ پہن کر ایک نیا تنازع کھڑا کیا تھا۔ خاتون آسٹریلوی سینیٹر کے اس احتجاج پر قانون سازوں کی شدید مذمت سامنے آئی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق آسٹریلیا کی سینٹر لیفٹ لیبر پارٹی کی رہنما اور وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے کہا ہے کہ سینیٹر ہنسن کا کیے جانے والا نفرت انگیز اور تنازع ہمارے سماجی تانے بانے کو چیرتا ہے، میں سمجھتی ہوں کہ اس سے آسٹریلیا کمزور ہوا ہے اور ان کے کچھ نہایت کمزور لوگوں کے لیے یہ عمل انتہائی ظالمانہ نتائج کا باعث بنتا ہے۔“

ان کا کہنا تھا کہ، ”سینیٹر ہنسن نے ایک پورے مذہب کا مذاق اڑایا اور اسے بدنام کیا ہے، جو ایک ایسا مذہب جس پر تقریباً دس لاکھ آسٹریلوی عمل پیرا ہیں۔ میں نے کبھی پارلیمان کے ساتھ اتنی بے ادبی نہیں دیکھی۔“

پولین ہنسن نے اپنے مؤقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ برقع پر اپنی رائے پر قائم ہیں اور پارلیمان میں کوئی لباس کا ضابطہ موجود نہیں۔

AAJ News Whatsapp

انہوں نے کینبرا میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ، ”اگر آپ بینک یا کسی اور جگہ ہیلمٹ پہن کر داخل نہیں ہو سکتے جہاں آپ کو اسے اتارنے کو کہا جاتا ہے، تو پھر برقع میں کیا فرق ہے؟“

انہوں نے مزید کہا کہ،”میں اپنے موقف پر ڈٹی رہوں گی اور جو میں صحیح سمجھتی ہوں وہ کرتی رہوں گی۔ آخرکار عوام ہی میرا فیصلہ کریں گے۔“

خیال رہے پولین ہنسن 2017 میں بھی ایک مرتبہ برقعہ پہن کر سینٹ میں آ چکی ہیں، اور وہاں بھی برقعے پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کے مطابق برقعہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جبکہ انہیں تنقید کا سامنا بھی رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی باتیں کرتی ہیں۔

Islamophobia

Burqa

religious discrimination

Australian Senate

Foreign Minister Penny Wong

disrespectful burqa stunt

Senator Pauline Hanson