آسٹریلوی سینیٹر کا اسلاموفوبیا کے خلاف برقعہ پہن کر انوکھا احتجاج
آسٹریلوی پارلیمنٹ کی رکن، سینیٹر پولین ہنسن نے حال ہی میں سینٹ کے اجلاس میں برقعہ پہن کر ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ پولین ہنسن دائیں بازو کی سیاسی جماعت ون نیشن کی رکن ہیں اور انہوں نے برسوں سے برقعے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس بار جب انہوں نے برقعہ پہن کر سینٹ کا اجلاس شروع کیا تو اجلاس کی کارروائی چلانے والے افسر نے انہیں یہ لباس اتارنے اور اجلاس چھوڑنے کا حکم دیا۔ سینٹ نے اکثریتی رائے سے ہنسن کو اجلاس سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس چھوڑتے وقت ہنسن نے افسر کو سخت الفاظ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”تم بہت گھٹیا ہو، تم اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کر رہے ہو۔“
اسلامو فوبیا سے ہر سطح پر نمٹنا ہوگا، پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم
پولین ہنسن 2017 میں بھی ایک مرتبہ برقعہ پہن کر سینٹ میں آ چکی ہیں، اور وہاں بھی برقعے پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ برقعہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جبکہ انہیں تنقید کا سامنا بھی رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والی باتیں کرتی ہیں۔
آسٹریلیا کے اسلامو فوبیا کے خلاف خصوصی نمائندہ افتاب ملک نے پولین ہنسن کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسی پالیسیاں مسلم خواتین کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ برقعہ پہننے والی خواتین کو پہلے ہی زیادتی، دھمکیوں اور نفرت کا سامنا ہے، اور برقعے پر پابندی ان کے حالات کو مزید خراب کرے گی۔
امریکی ریاست ٹیکساس میں دو بڑی مسلم تنظیمیں دہشت گرد قرار
گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی جو خود مسلمان ہیں، نے بھی ہنسن کے اس اقدام کو بے بنیاد اور کمزور سیاسی ہتھکنڈہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی عورت کے انتخاب پر پابندی عائد کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری نہیں۔
پولین ہنسن کی سیاسی مقبولیت بڑھ رہی ہے اور ان کی پارٹی کو حالیہ سروے میں 12 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ وہ دیگر سیاستدانوں کو بھی اپنی جماعت میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جیسے نیشنل پارٹی کے رکن بارنی جویس، جو ابھی تک اپنے فیصلے کا اعلان نہیں کر سکے۔
یہ واقعہ آسٹریلوی سماج میں مذہبی آزادی، لباس کے انتخاب اور قومی سلامتی کے مسائل پر جاری بحث کو مزید تیز کر گیا ہے۔














