تنخواہ میں تاخیر کو ’صبر کی مشق‘ کہنے پر انٹرنیٹ صارفین کا دلچسپ ردعمل

وائرل پوسٹ کیا کہتی ہے، تنخواہ میں تاخیر اہم مسئلہ ہے یا مالک کی طرف سے صبر کی ترغیب کی ای میل؟
اپ ڈیٹ 20 نومبر 2025 01:45pm

ٹیکنالوجی کی دنیا میں کاروبار بڑھنے کے لیے جدت اور تیز رفتاری کی بات کی جاتی ہے، لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمیں ایسی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ انوکھے طریقے بھی کامیابی کی راہ پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ حال ہی میں ایک اسٹارٹ اپ کی جانب سے اپنے ملازمین کو بھیجی جانے والی ایک ای میل نے ہلچل مچا دی ہے۔

ای میل میں کہا گیا تھا کہ ”تنخواہ آج نہیں ملے گی، لیکن اس کو تاخیر نہیں بلکہ ’صبر بڑھانے کی کوشش‘ کہا جائے گا۔“ ہاں، یہی وہ جملہ تھا جس نے ایک معمولی سی بات کو مذاق، بحث، اور ایک بریکنگ نیوز میں بدل دیا۔

یہ پوسٹ جو شروع میں ایک معمولی سی ای میل کے ایک اسکرین شاٹ کے ساتھ شروع ہوئی تھی سوشل میڈیا پر فوراً وائرل ہوئی اور بیشتر لوگوں نے اس پر شدید ردعمل دیا۔ بہت سے لوگوں نے اس طنزیہ بیان کو سنجیدگی سے لے لیا اور کاروباری شخص کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

’تنخواہ بڑھانی ہے تو اے آئی استعمال کرو‘: میٹا ملازمین کو ہدایات جاری

کمپنی کے بانی نے بعد ازاں اپنی وضاحت میں کہا، ”یہ صرف طنز تھا، کسی سنجیدہ بیان کا مقصد نہیں تھا۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ”آج کل ایسے حالات ہیں کہ کوئی بھی تنظیم یہ رسک نہیں لے سکتی کہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں نہ دے۔“

تاہم، یہ وضاحت بھی صارفین کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی، اور کئی لوگوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے کاروباری شخص کی غیر سنجیدہ سوچ اور ملازمین کی محنت کا مذاق اُڑانے کا تاثر ملتا ہے۔ ایک صارف نے کہا، ”یہ پیغام مغرور لگتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ملازمین کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔“

AAJ News Whatsapp

ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ”اگر ملازمین پروڈکشن میں کوئی غلطی کرتے ہیں تو کیا وہ بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ناکامی نہیں، بلکہ ناکامی سے سیکھنا تھا؟“

تنخواہ دار طبقہ ٹیکس ادائیگی میں بازی لے گیا، 391 ارب انکم ٹیکس جمع

صرف ایک یا دو افراد نے ہی دفاع کیا، ان میں سے ایک نے کہا، ”یہ افسوسناک ہے کہ لوگ اتنی شدت سے اس بات پر یقین کرنے لگے کہ یہ حقیقت ہو سکتا ہے۔“ اس پر اسٹارٹ اپ کے بانی نے جواب دیا، ”یہ ظاہر کرتا ہے کہ تنخواہوں میں تاخیر اب بھی اتنی عام بات ہے کہ لوگ اسے حقیقت سمجھنے لگے۔“