نایاب پتھر پیدا کرنے والا پودا دریافت

یہ پودا زمین کے نایاب عناصر کو قدرتی طور پر پیدا کرتا ہے۔ اس حقیقت نے سائنسدانوں کو حیران کن حد تک چونکا دیا۔
شائع 19 نومبر 2025 02:36pm

چین میں سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے جو دنیا بھر میں جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک بڑے چیلنج کا حل پیش کر سکتی ہے۔ یہ چیلنج ”ریئر ارتھ ایلیمنٹس“ یا زمین کے نایاب عناصرکی کمی اور ان کے نکالنے کے پیچیدہ اور نقصان دہ طریقوں کے متعلق ہے۔

چین کے ماہرین نے ایک عام سے پودے کی قسم، بلیکنم اورینٹیل (Blechnum orientale) میں غیر معمولی خصوصیت کا پتہ لگایا ہے جس سے نہ صرف ٹیکنالوجی کی صنعتوں میں انقلاب آ سکتا ہے بلکہ ماحولیات کے حوالے سے بھی ایک نیا زاویہ سامنے آ سکتا ہے۔

چین کے تیرتے ٹینکوں نے مغرب میں کھلبلی مچا دی

بلیکنم اورینٹیل پودا ایک قسم کا فرن ہے جو پہلے سے ہی بھاری دھاتوں کو اپنی جڑوں کے ذریعے جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کی یہ خاصیت اسے زمین یا پانی میں موجود زیادہ مقدار میں دھاتوں کے لیے انتہائی موزوں بنا دیتی ہے۔

حالیہ تحقیق میں اس پودے میں ایک اور نہایت دلچسپ خصوصیت کا انکشاف ہوا ہے، وہ یہ کہ یہ پودا زمین کے نایاب عناصر کو قدرتی طور پر کرسٹل کی شکل میں پیدا کرتا ہے۔ اس حقیقت نے سائنسدانوں کو حیران کن حد تک چونکا دیا، کیونکہ اس سے پہلے یہ سمجھا جاتا تھا کہ ان عناصر کے کرسٹل صرف زمین کے گہرے حصوں میں، انتہائی درجہ حرارت اور دباؤ کی حالت میں بنتے ہیں۔

چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے جیو کیمیا دان، لیوچنگ ہی کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف پودوں کے سائنسی مطالعے میں ایک سنگ میل ہے، بلکہ یہ ہمیں نایاب دھاتوں کے حصول کا ایک نیا، ماحول دوست اور پائیدار طریقہ فراہم کرنے کی طرف بھی رہنمائی کرتی ہے۔

نایاب دھاتیں نہ صرف جدید الیکٹرانک آلات اور صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز میں استعمال ہوتی ہیں، بلکہ ان کا استعمال توانائی کے متبادل ذرائع اور ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں بھی بڑھ رہا ہے۔ لیکن ان دھاتوں کی نکاسی کے روایتی طریقے نہ صرف مہنگے اور پیچیدہ ہیں، بلکہ ان سے ماحولیات پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

عالمی سطح پر ان دھاتوں کی کمی اور ان کی نکالنے کے طریقوں کی پیچیدگی نے سائنسدانوں کو نئے اور زیادہ پائیدار طریقے تلاش کرنے کی طرف راغب کیا ہے۔ اس تناظر میں، ”فائیٹومائیننگ“ یعنی پودوں کے ذریعے دھاتوں کی نکاسی کا تصور ابھر کر سامنے آیا ہے۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس میں پودے زمین سے دھاتوں کو جذب کرتے ہیں اور پھر ان دھاتوں کو ایک محفوظ طریقے سے نکال لیا جاتا ہے۔ بلیکنم اورینٹیل کے اندر نایاب دھاتوں کے کرسٹل کا قدرتی طور پر بننا اس حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔

چین میں ملک کی سب سے بڑی سونے کی کان دریافت

اس تحقیق نے ایک اور اہم پہلو کو اجاگر کیا ہے، ”مونوزائٹ“ نامی منرل، جو نایاب دھاتوں کا ایک اہم ذریعہ ہے، اب یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ پودوں کے اندر بھی بن سکتا ہے۔ یہ عمل جو پہلے صرف زمین کے گہرے حصوں میں انتہائی درجہ حرارت اور دباؤ کے تحت ہوتا تھا، اب سطح کے قریب پودوں میں بھی ہو رہا ہے۔ اس سے نہ صرف پودوں کے سائنسی مطالعے میں ایک نیا دروازہ کھلا ہے، بلکہ اس سے نایاب دھاتوں کی نکاسی کے لیے نئے، کم خطرناک اور زیادہ موثر طریقوں کی طرف بھی رہنمائی ملے گی۔

یہ دریافت یقیناً ایک سنگ میل ہے اور اگر اس کے طریقوں کو کامیابی سے صنعتی سطح پر اپنایا گیا، تو یہ نہ صرف نایاب دھاتوں کی نکاسی کے روایتی طریقوں سے کم نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے بلکہ ماحول کے تحفظ میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

AAJ News Whatsapp

اس نئی ٹیکنالوجی سے ہمیں صرف دھاتوں کے حصول میں مدد نہیں ملے گی، بلکہ ہم ایک ایسا ماحول دوست طریقہ اختیار کر سکیں گے جو قدرتی وسائل کا بہتر استعمال کرے اور زمین پر ماحول پر منفی اثرات کم سے کم کرے۔

دنیا بھر میں نایاب دھاتوں کی اہمیت میں اضافے کے ساتھ، بلیکنم اورینٹیل کی یہ دریافت اس بات کی غماز ہے کہ نیچر میں ایسے حل موجود ہیں جو جدید مسائل کا حل پیش کر سکتے ہیں۔

Rare Earth Elements

china research

green technology

hyperaccumulator plants

sustainable mining

monazite

phytomining

Blechnum orientale