برطانوی اخبار کی غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق پاکستانی مؤقف کی تائید
دنیا بھر میں غیرقانونی تارکین وطن کی آمد نے مختلف ممالک کی سلامتی اور معاشی نظام کو دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے متعدد عالمی اداروں اور ممالک نے بھی کہا ہے کہ غیرقانونی ہجرت اب عالمی سکیورٹی کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں پناہ گزینوں کا نظام قابو سے باہر ہوچکا ہے اور ملک میں تقسیم بڑھ رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر تارکین وطن کے آبائی ممالک محفوظ ہوجائیں تو انہیں واپس جانا پڑے گا، چاہے ان کے پاس برطانیہ میں رہائش یا جائیداد کیوں نہ ہو۔
گارڈین کے مطابق برطانیہ میں پناہ گزینوں کو مستقل کے بجائے عارضی حیثیت دی جائے گی۔ ہر دو یا ڈھائی سال بعد ان کی درخواست دوبارہ جمع کرانا ہوگی۔
غیرقانونی طریقے سے آنے والوں کو مستقل رہائش کیلئے 20 سال تک انتظار کرنا ہوگا۔ غیرقانونی تارکین وطن مختلف برادریوں پر غیرمعمولی دباؤ ڈال رہے ہیں۔
برطانوی وزیر داخلہ شبانہ محمود نے بھی واضح کیا کہ غیرقانونی ہجرت ملک کو تقسیم کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن قوانین توڑتے ہیں، نظام کا غلط استعمال کرتے ہیں اور سزا سے بھی نکل جاتے ہیں۔
لیبیا میں تارکین وطن کی دو کشتیاں الٹ گئیں، 4 افراد ہلاک
انہوں نے کہا کہ رہائش اور مالی معاونت کو اختیاری بنایا جا رہا ہے۔ غیرقانونی تارکین وطن کو قابو میں لانا اور انہیں انصاف کے نظام میں واپس لانا حکومت کا بنیادی ہدف ہے۔
پوپ لیو کی ٹرمپ پر تنقید: تارکین وطن کے غیرانسانی سلوک کو ناقابل قبول قرار دیدیا
عالمی سطح پر یہ صورتحال پاکستان کے اس مؤقف کی بھی تائید کرتی ہے کہ غیرقانونی تارکین وطن نہ صرف سلامتی بلکہ معاشی دباؤ کا باعث بھی بنتے ہیں، جیسا کہ پاکستان میں غیرقانونی افغان مہاجرین کی صورت میں دیکھا گیا۔
















