میکسیکو میں ’جین زی‘ کا ملک گیر پُرتشدد احتجاج، میئر کے قتل نے غصہ بھڑکا دیا
میکسیکو میں تشدد اور بڑھتے جرائم کے خلاف نوجوانوں کی نئی تحریک زور پکڑ گئی ہے۔ ہفتے کے روز ملک بھر میں ہزاروں افراد نے “جنریشن زی” (Gen-Z) کے نام سے احتجاج کیا۔ یہ احتجاج یکم نومبر کو میکسیکو کی ریاست میچواکان کے شہر اروآپان کے میئر کارلوس مانزو کو ایک عوامی تقریب کے دوران گولی مار کر قتل کیے جانے کے بعد شدت اختیار کرگیا ہے۔
میکسیکو سٹی میں احتجاج اس وقت پرتشدد ہوگیا جب کالے کپڑوں میں ملبوس نقاب پوش نوجوانوں نے نیشنل پیلس کے باہر لگی باڑ کو توڑنے کی کوشش کی، جہاں صدر کلاؤڈیا شینباوم رہتی ہیں۔ جیسے ہی مظاہرین آگے بڑھے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا، جس سے شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

پبلک سیفٹی سیکریٹری پابلو وازکیز کے مطابق تصادم میں 100 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے 40 کو اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ 20 عام شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کیا اور مزید 20 کو انتظامی خلاف ورزیوں پر حراست میں لیا۔

ملک کے مختلف شہروں میں بھی ایسے ہی احتجاج دیکھنے میں آئے، خصوصاً میچواکان میں جہاں میئر کے قتل پر شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ میکسیکو سٹی میں مظاہرین نے صدر شینباوم کی جماعت مورینا کے خلاف نعرے لگائے اور حکومت پر جرائم پر قابو نہ پانے کا الزام عائد کیا۔
کچھ نوجوانوں نے نعرے لگائے: “کارلوس نہیں مرا، اسے حکومت نے مارا ہے۔”

جین زی اور فوج کی خاموش حمایت، حالیہ عرصے میں کس کس ملک میں حکومتی تختے اُلٹے گئے؟
“جنریشن زی میکسیکو” نامی گروہ، جس نے یہ احتجاج منظم کیے، نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے منشور میں کہا ہے کہ یہ تحریک غیر سیاسی ہے اور اُن نوجوانوں کی آواز ہے جو تشدد، بدعنوانی اور حکومتی اختیارات کے غلط استعمال سے تنگ آ چکے ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک میں نوجوانوں کی یہی نسل سماجی تبدیلی کے لیے سرگرم ہے۔

تاہم حکومت نے ان مظاہروں کی نیت پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں بڑا حصہ دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کا ہے اور سوشل میڈیا پر ان احتجاجوں کو فروغ دینے میں بوٹس کا کردار بھی شامل ہے۔

میکسیکو میں نوجوانوں کی اس تحریک نے حکام کے لیے نیا چیلنج پیدا کر دیا ہے، جبکہ عوام مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت جرائم اور تشدد پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔














