کسی قوت نے بشریٰ بی بی کے خلاف اسٹوری کرنے کا نہیں کہا: مصنفہ اکانومسٹ آرٹیکل
برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین نے کہا ہے کہ کسی قوت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف اسٹوری کرنے کا نہیں کہا ہے، اور اُن کی رپورٹ پیڈ نہیں تھی اور نہ اس کا پاکستان میں ستائسویں ترمیم کی ٹائمنگ سے کوئی تعلق ہے۔ مصنفہ بشریٰ تسکین نے کہا ہے کہ اِس رپورٹ کا مقصد عمران خان کے دورِ اقتدار سے متعلق دعوؤں اور بیانات کی سچائی جانچنا تھا۔
دی اکانومسٹ کی رپورٹ کی شریک مصنفہ بشریٰ تسکین کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے پاس کوئی کرامت ہوتیں تو بانی اور بشریٰ آج جیل میں نہ ہوتے اور نہ ہی پی ٹی آئی کی حکومت کو گھر جانا پڑتا۔
بشریٰ تسکین نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اقتدار کی سچائی جاننے کے لیے رپورٹ تیار کی ہے، کالے جادو کی باتوں میں کتنی سچائی تھی یہ جاننا ضروری تھا۔
شریٰ تسکین کا کہنا تھا کہ میں نہیں مانتی کہ ہمیں کسی سیاسی قوت یا کسی نے اسٹوری کرنے کا کہا ہے، میرا نہیں خیال دی اکانومسٹ جیسا ادارہ ایسا کوئی کام کرے گا، پیڈ اسٹوری کے الزامات لگانے والے ہمیں ثبوت فراہم کریں۔
بشری تسکین کا کہنا تھا کہ اگر ہم پر الزام ہے کہ ہم نے لفافہ لیا ہے تو بیرسٹر گوہر جس مرضی عدالت جانا چاہیں جائیں، ہم بھی الزام لگانے والوں کے خلاف عدالت جانے کا حق رکھتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹوری کے دوران علیمہ خان سے ہماری ملاقات ہوئی، علیمہ خان نے بشریٰ بی بی کیخلاف کوئی لفظ استعمال نہیں کیا۔
واضح رہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان کے سیاسی اثر و رسوخ اور سرکاری فیصلوں پر مداخلت کے دعوے کیے گئے ہیں۔
جریدے کے سینئر صحافی اوون بینیٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور سرکاری فیصلوں میں اثرانداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں اور بانی کی فیصلہ سازی پر روحانی مشاورت کا رنگ نظر آیا۔














