امریکا کا غزہ کو تقسیم کرنے کا ایک اور منصوبہ بے نقاب

گرین زون‘ اسرائیلی اور بین الاقوامی فوج کے زیر کنٹرول ہوگا، ’ریڈ زون‘ تباہ شدہ حالت میں چھوڑ دیا جائے گا، برطانوی اخبار گارجین کا انکشاف
اپ ڈیٹ 15 نومبر 2025 01:42pm

امریکا غزہ کی طویل المدتی تقسیم کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس میں ایک ’گرین زون‘ اسرائیلی اور بین الاقوامی فوج کے زیر کنٹرول ہوگا، جہاں دوبارہ تعمیر کا آغاز کیا جائے گا، اور ’ریڈ زون‘ کو تباہ حالت میں چھوڑ دیا جائے گا۔

برطانوی اخبار گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، امریکی فوجی منصوبہ بندی کی دستاویزات کے مطابق ابتدائی طور پر غیر ملکی فوجی اسرائیلی اہلکاروں کے ساتھ غزہ کے مشرقی حصے میں تعینات ہوں گے۔ اس طرح تباہ شدہ پٹی موجودہ اسرائیلی زیرِ کنٹرول ’یلو لائن‘ کے ذریعے تقسیم رہے گی۔

یہ منصوبہ امریکی جنگ بندی کے وعدے پر سوالات پیدا کر رہا ہے، جس میں غزہ میں فلسطینی حکمرانی کا وعدہ شامل تھا۔ غزہ کے مستقبل کے منصوبے تیزی سے بدل رہے ہیں، جو 20 لاکھ فلسطینیوں کو خوراک اور پناہ سمیت امداد فراہم کرنے کی ہنگامی کوشش کی عکاسی کرتے ہیں۔

AAJ News Whatsapp

ابتدائی طور پر ’گرین زون‘ میں دوبارہ آباد کاری اور تعمیر نو کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے، جبکہ امریکا نے پہلے تجویز کیے گئے ’متبادل محفوظ کمیونٹیز‘ کے منصوبے کو ترک کر دیا ہے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے امریکی منصوبوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ اسرائیلی فوج کے انخلا اور وسیع پیمانے پر تعمیر نو کے بغیر غزہ میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔

امریکا نے یورپی ممالک کو بین الاقوامی امن فورس کا بنیادی حصہ بنانے کی تجویز دی، لیکن یورپی ممالک کی جانب سے فوج بھیجنے سے ہچکچاہٹ کے باعث منصوبہ غیر حقیقی قرار پایا۔ ابتدائی طور پر چند سو اہلکار تعینات کیے جائیں گے، جبکہ بعد میں فورس 20 ہزار تک بڑھانے کا امکان ہے۔ تاہم فوجی دستے صرف ’گرین زون‘ میں تعینات رہیں گے، تاکہ جارحانہ کارروائیوں کے خطرات سے بچا جا سکے۔

غزہ میں حماس خاموشی سے پھر سرگرم

ثالثین نے خبردار کیا ہے کہ تقسیم شدہ غزہ میں صورت حال ’نہ جنگ نہ امن‘ کی ہو جائے گی، جہاں باقاعدہ اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، قبضہ مزید مضبوط ہوگا، فلسطینیوں کی اپنی حکمرانی محدود ہوگی، اور گھروں اور کمیونٹیز کی تعمیر نو محض محدود سطح پر ممکن ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انخلا کا کوئی واضح ٹائم فریم نہیں دیا گیا، فلسطینی پولیس فورس کو محدود کردار تک رکھا گیا ہے، جبکہ غزہ میں 80 فیصد سے زائد تباہی ہو چکی ہے۔ معصوم فلسطینی ریڈ زون میں بے گھر اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، اور امداد کی ترسیل میں اسرائیل کی رکاوٹیں جاری ہیں۔

غزہ امن معاہدہ ٹوٹنے کا امکان، خفیہ امریکی رپورٹ میں انکشاف

ایک امریکی اہلکار نے گارڈین کو بتایا، “بہتر یہ ہوتا کہ پورے علاقے کو بحال کیا جائے، لیکن یہ محض خواہش ہی رہ گئی۔ یہ آسان نہیں ہوگا اور وقت درکار ہے۔”

امریکی منصوبے اس سوال کو جنم دیتے ہیں کہ واشنگٹن واقعی اس امن معاہدے پر کتنا سنجیدہ ہے جس میں فلسطینی خود حکمرانی کے وعدے کے ساتھ گزشتہ ماہ کی جنگ بندی کو مستقل بنایا جائے۔

غزہ امن منصوبے کو کن خطرات کا سامنا ہے؟

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بغیر بین الاقوامی امن فورس کے منصوبے، اسرائیلی فوج کی واپسی، اور بڑے پیمانے پر تعمیر نو کے، غزہ دوبارہ جنگ زدہ حالت میں پھنس سکتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں “نہ جنگ ہے نہ امن” جیسا خطرہ ہے، جہاں اسرائیلی حملے جاری ہیں، فلسطینی خود حکمرانی محدود ہے اور کمیونٹیز کی تعمیر نو نامکمل ہے۔

امریکا نے واضح کیا ہے کہ وہ کوئی امریکی فوجی زمین پر نہیں بھیجے گا اور نہ ہی دوبارہ تعمیر کے اخراجات برداشت کرے گا۔ منصوبے کے مطابق یورپی افواج – برطانیہ، فرانس، جرمنی کے سیکڑوں فوجی کے بنیادی حصے کے طور پر شامل ہوں گے، تاہم بعض ذرائع اسے غیر عملی قرار دے رہے ہیں، کیونکہ طویل عرصے تک عراق اور افغانستان میں خدمات انجام دینے کے بعد، بہت کم یورپی رہنما اپنی افواج کو غزہ کے خطرات میں بھیجنے کو تیار ہیں۔

and Israeli troops

secured by international

with ‘green zone’

for divided Gaza

US military planning