گولڈن بلڈ: نایاب ترین خون جو دنیا میں صرف چند افراد میں پایا جاتا ہے

دنیا میں صرف 50 افراد ہی ایسے ہیں جن میں اِس خون کی تصدیق ہوئی ہے۔
شائع 15 نومبر 2025 01:01pm

دنیا بھر میں عام طور پر خون کے 8 گروپ بتائے جاتے ہیں مگر ماہرین کے مطابق ایک ایسا نایاب ترین خون بھی موجود ہے جسے ’گولڈن بلڈ‘ یا ’آر ایچ نَل‘ (Rh null) کہا جاتا ہے اور دنیا میں صرف 50 افراد ہی ایسے ہیں جن میں اِس خون کی تصدیق ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق ’گولڈن بلڈ‘ دنیا کا سب سے نایاب خون سمجھا جاتا ہے۔ جسے یہ منفرد نام اس لیے دیا گیا ہے کہ اِس میں ’آر ایچ سسٹم‘ کے کسی بھی اینٹی جن کی موجودگی نہیں پائی جاتی۔

دنیا بھر میں اس خون کی نایابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ اب تک ایسے افراد کی تعداد 50 سے بھی کم رپورٹ ہوئی ہے۔

AAJ News Whatsapp

دنیا کا نایاب ترین نیا بلڈ گروپ دریافت، کیا نام دیا گیا ہے؟

یہ نایاب خون تقریباً 60 لاکھ افراد میں سے ایک میں پایا جاتا ہے جبکہ اس کی پہلی دریافت 1961 میں آسٹریلیا میں رپورٹ ہوئی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس خون کا عطیہ دینا انتہائی حساس عمل ہے کیونکہ اس کا کوئی عام ڈونر موجود نہیں ہوتا اور مریضوں کو صرف اسی نایاب گروپ کا خون دیا جا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق گولڈ بلڈ، انسانی خون کے سب سے بنیادی گروپ آر ایچ سسٹم کا حصہ ہے تاہم اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں آر ایچ گروپ کے تمام اینٹی جینز بالکل موجود نہیں ہوتے۔

انسانی جسم سے متعلق انتہائی اہم معلومات

عام طور پر خون میں RhD یا RhCE جیسے اینٹی جینز پائے جاتے ہیں جو خون کی شناخت اور گروپ بندی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن یہ نایاب خون اِن میں سے کسی بھی اینٹی جین کا حامل نہیں ہوتا۔

طبی ماہرین کے مطابق بعض مریض جنہیں مخصوص جینیاتی یا طبی حالات کے باعث انتہائی خاص خون کی ضرورت ہوتی ہے ان کے لیے گولڈ بلڈ خون واحد آپشن ثابت ہوتا ہے۔ اسی لیے دنیا بھر کے بلڈ بینک اس خون کو خصوصی توجہ اور نگرانی میں محفوظ رکھتے ہیں۔

اسی طرح فرانس کے کیریبین جزیرے ’گوادالوپ‘ میں حال ہی میں ایک نیا نایاب بلڈ گروپ دریافت ہوا ہے جسے ’گواڈا نیگیٹو“ کا نام دیا گیا ہے, تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب بھی Rh-null ہی سب سے کم پایا جانے والا اور نایاب ترین بلڈ گروپ ہے۔

Health Care

rarest blood in the world

RH Null Blood

Rare Blood Group

Gold Blood