بشریٰ بی بی کا عمران خان کے سرکاری فیصلوں پر روحانی اثر، برطانوی جریدے کی رپورٹ میں انکشاف

بشریٰ بی بی کی شخصیت اور ان کے اثر و رسوخ نے بعض حلقوں میں شکایات کو جنم دیا کہ وہ سرکاری معاملات میں غیر ضروری دخل اندازی کرتی تھیں
اپ ڈیٹ 15 نومبر 2025 11:18am

برطانوی جریدے “دی اکانومسٹ“ نے پاکستان تحریک انصفا (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں ان کے سیاسی اثر و رسوخ اور سرکاری فیصلوں پر مداخلت کے دعوے کیے گئے ہیں۔ جریدے کے سینئر صحافی اوون بینیٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور سرکاری فیصلوں میں اثرانداز ہونے کی کوشش کرتی تھیں اور بانی کی فیصلہ سازی پر روحانی مشاورت کا رنگ نظر آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، عمران خان اور فوج کے تعلقات 2021 میں خراب ہونا شروع ہوئے، جب انہوں نے آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی پر حمایت سے انکار کیا۔ اس دوران عمران خان ’فرح گوگی‘ پر اعتماد کرنے لگے، جو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر اثرانداز تھیں۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ فرح گوگی نے وزیر اعظم تک رسائی حاصل کی اور بعض الزامات کے مطابق حکومتی عہدوں پر تقرریوں اور کنٹریکٹس پر بھی اثرانداز ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق، بشریٰ بی بی کی شخصیت اور ان کے اثر و رسوخ نے بعض حلقوں میں شکایات کو جنم دیا کہ وہ سرکاری معاملات میں غیر ضروری دخل اندازی کرتی تھیں۔

عمران خان کے مخالفین کا دعویٰ تھا کہ گوگی اور بشریٰ بی بی کا ایک ”روحانی کارٹیل“ وزیر اعظم کو کنٹرول کر رہا ہے اور وہ خوابوں و بصیرت کے مطابق فیصلے کر رہے ہیں۔ لیکن خان کے حامی بشریٰ بی بی کو ایک روحانی رہنما سمجھتے تھے جو مشکل وقت میں ملک کی رہنمائی کر رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سیاست کے بجائے توہم پرستی اور روحانی مشوروں کے رنگ میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔ اقتدار اور طاقت کے حصول کے لیے انہوں نے اپنی پیرنی بشریٰ بی بی سے شادی کی، اور روحانی علم کو بنیاد بنا کر انہیں یقین دلایا گیا کہ شادی کے بعد وہ وزیراعظم بن جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق، پنجاب کی پیرنی نے بانی پی ٹی آئی کی ذاتی زندگی اور سیاست میں روحانی رنگ ڈال دیا اور دنیاوی کامیابی کے لیے بشریٰ بی بی کی ہربات پر عمل کیا جاتا رہا۔

رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کے کہنے پر گھریلو ملازمین بھی بازار سے مختلف چیزیں لاتے تھے تاکہ ان کے عملیاتی کام مکمل کیے جا سکیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اقتدار کے لیے دین داری کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا، جبکہ اصل فیصلہ سازی اور اہم حکومتی امور میں بشریٰ بی بی کا اثر حتمی سمجھا جاتا تھا۔

جریدے نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بشریٰ بی بی کا سیاسی اور روحانی اثر صرف پارٹی سطح تک محدود نہیں رہا بلکہ انہوں نے بعض اوقات حکومت کی اعلیٰ سطحی تقرریوں اور پالیسی فیصلوں پر بھی اثر ڈالا۔

AAJ News Whatsapp

اسی رپورٹ میں پاکستان کے سیاسی حالات کی پیچیدگیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات میں تناؤ، بشریٰ بی بی اور ان کے روحانی مشیر کے کردار سے مزید پیچیدہ ہوگیا۔ عمران خان کی سیاسی پوزیشن، فوج کے ساتھ تناؤ، اور ان کی گرفتاری کے بعد ملک کی سیاسی صورت حال پیچیدہ اور متنازع رہی۔

رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی اہم تقرریوں اور سرکاری فیصلوں میں مداخلت کرتی تھیں اور ریاستی امور میں ان کی اجازت کو حرف آخر سمجھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ وزیراعظم کے طیارے کی اڑان بھی بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں تھی۔

imran khan

bushra bibi

Farah gogi